رام اللہ – مرکز اطلاعات فلسطین
فلسطینی وزارت تعلیم اور ہائرایجوکیشن نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ سات اکتوبر 2023ء کوغزہ کی پٹی اور مغربی کنارے پر اسرائیلی جارحیت کی جنگ کے آغاز سے اب تک 12,061 فلسطینی طلباء شہید اور 19,467 زخمی ہوئے ہیں۔
محکمہ تعلیم کی جانب سے منگل کو جاری ایک بیان میں وضاحت کی ہے کہ غزہ کی پٹی میں نسل کشی کی جنگ کے آغاز سے اب تک شہید ہونے والے طلباء کی تعداد 11,946 سے تجاوز کر گئی ہے اور 18,858 زخمی ہوئے ہیں جبکہ مغربی کنارے میں 115 طلباء شہید اور 609 زخمی ہیں۔ غرب اردن سے 466 طلبا کو حراست میں لینے کے بعد پابند سلاسل کیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں 564 اساتذہ اور تعلیمی اداروں کے منتظمین شہید اور 3,729 زخمی ہوئے اور مغربی کنارے میں 153 سے زیادہ کو گرفتار کیا گیا۔
رپورٹ میں وضاحت کی گئی ہے کہ غزہ کی پٹی میں 441 سرکاری سکولوں ،یونیورسٹیوں اور ان سے منسلک عمارتوں میں 65 کا تعلق اقوام متحدہ کے ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے مہاجرین ’انروا‘ سے ہے، 126 سکولوں کو بمباری اور توڑ پھوڑ کا نشانہ بنایا گیا۔ 77 مکمل طور پر تباہ ہوئے۔مغربی کنارے میں 91 سکولوں اور سات یونیورسٹیوں پر دھاوا بولا اور توڑ پھوڑ کی گئی۔
محکمہ تعلیم نے بتایا کہ غزہ کی پٹی میں جارحیت کے آغاز سے اب تک 788,000 طلباء اپنے سکولوں اور یونیورسٹیوں میں داخلے سے محروم ہیں، جب کہ زیادہ تر طلباء نفسیاتی صدمے کا شکار ہیں اور انہیں صحت کی مشکل حالات کا سامنا ہے۔
جنین اور طولکرم گورنریوں میں قابض صہیونی فوج کی بار بار دراندازی نے ان کے سکولوں میں طلباء میں دہشت پھیلا رکھی ہے۔
غزہ کی پٹی میں فلسطینی عوام کے خلاف جاری قتل عام کی جنگ کے متوازی طور پر قابض اسرائیلی فوج نے اپنی کارروائیوں میں توسیع کی اور آباد کاروں نے مقبوضہ بیت المقدس سمیت مغربی کنارے میں حملوں میں اضافہ کیا،جس کے نتیجے میں کل 780 شہری شہید تقریباً 6300 زخمی ہوئے۔ سات اکتوبر 2023ء سے اب تک 11,600 سے زائد فلسطینیوں کو زخمی اور گرفتار کیا گیا ہے۔
امریکی حمایت سے قابض اسرائیلی ریاست نے سات اکتوبر 2023ء سے غزہ میں نسل کشی کی جنگ مسلط کررکھی ہے، جس کے نتیجے میں 146,000 سے زیادہ فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے، جن میں سے زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں۔ 10,000 سے زیادہ فلسطینی لاپتہ ہیں۔ غزہ کی پوری بستی ملبے کا ڈھیر ہے اور لاکھوں لوگ قحط سے دوچار ہیں۔