اقوام متحدہ کے ادارہ برائے بہبود اطفال "یونیسیف” نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ شام میں گذشتہ پانچ برسوں سےجاری خانہ جنگی کے نتیجے میں 27 لاکھ بچوں کا مستقبل تاریک ہوگیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شام میں جاری خانہ جنگی کے نتیجے میں لاکھوں بچے تعلیم کے حصول سے محروم ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق لندن میں قائم یونیسیف کے دفترسے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شام میں سرکاری پالیسی کے تحت نئے تعلیمی سال کا آغاز گذشتہ مہینے ہوا مگر لاکھوں بچے تعلیم کےحصول کے لیے اسکولوں میں نہیں آسکے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شام میں پانچ سے 17 سال کے درمیان کے اسکول کی عمر کے بچوں کی تعداد 21 لاکھ سے زاید ہے مگر ملک میں جاری خانہ جنگی کے نتیجے میں یہ بچے اسکولوں میں نہیں آسکتے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چھ لاکھ سے زاید شامی بچے اس وقت پڑوسی ملکوں میں پناہ گزین کیمپوں میں رہائش پذیر ہیں مگر نئے تعلیمی سال کے آغاز میں یہ بچے بھی اسکول نہیں جاسکتے۔
تعلیم سے محروم بچوں میں سر فہرست ممالک میں دوسرا نمبر جنوبی سوڈان کا ہے جہاں 59 فی صد بچے اسکول نہیں جاتے۔ وہاں بھی جاری قبائلی لڑائیوں اور جنوبی اور شمالی سوڈان کے درمیان کشیدگی کے باعث لاکھوں بچے اسکولوں کے بجائے گھروں میں بیٹھے ہوئے ہیں۔
جنوبی سوڈان کے بعد تعلیم سے محروم بچوں کے حوالے سے تیسرا نام افغانستان کا ہے جہاں کے 46 فی صد بچے اسکول نہیں جاتے جب کہ شمالی سوڈان کے 45 فی صد بچے تعلیم سے محروم ہیں۔ اس کے علاوہ صومالیہ، لیبیا اور جنگوں میں گھرے ممالک بچوں کی تعلیم سے محرومی میں سر فہرست ہیں۔