اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے مقبوضہ مغربی کنارے میں مسیحی برادری کی طرف سے بلدیاتی انتخابات میں حماس کے نمائندگان کی حمایت کے اعلان پر صدر محمود عباس کی جماعت تحریک فتح کے غیرمہذبانہ ردعمل کی شدید مذمت کی ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ تحریک فتح اخلاقی اور سیاسی بحران سے دوچار ہے۔ مسیحی برادری کی طرف سے بلدیاتی انتخابات میں حماس کی حمایت کے اعلان پر فتحاوی رہ نماؤں کی تنقید بلا جواز ہے۔
خیال رہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے سابق وزیر اورتحریک فتح کی سینٹرل کونسل کے رکن جبریل رجوب نے ایک مصری ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں حماس اور مسیحی برادری کے خلاف نازیبا الفاظ میں تنقید کی۔ مسٹر الرجوب کا کہنا تھا کہ عیسائی برادری کی طرف سے حماس کی سیاسی حمایت’ حماس اور کرسمس‘ کے درمیان ناجائز شادی کے مترادف ہے۔
جبریل الرجوب کا کہنا تھا کہ مسیحی برادری نے جن لوگوں کو بلدیاتی انتخابات میں ووٹ دینے کا اعلان کیا ہے عوام انہیں مسترد کر چکے ہیں کیونکہ انہوں نے فلسطینی قوم کو تباہی و بربادی اور خون خرابے کے سوا کچھ نہیں دیا۔
حماس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں جبریل الرجوب کے بیان کو فکری دہشت گردی اور اخلاقی گراوٹ کی انتہا قرار دیا ہے۔ جماعت کا کہنا ہے کہ جبریل الرجوب کی طرف سے مسیحی برادری کی حماس کی حمایت پر تنقید کا کوئی سیاسی اور اخلاقی جواز نہیں ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس قومی ایشوز میں مذہب، رنگ، نسل اور عقیدے کی تفریق سے ماوراء کام کر رہی ہے۔ اس لیے فلسطین کی عیسائی برادری نے بھی حماس پر اعتماد کا اظہار کر کے یہ ثابت کیا ہے کہ فلسطینی قوم کے تمام طبقات حماس کو اپنا نمائندہ سمجھتے ہیں۔
فتحاوی رہ نما کے اس بیان پر فلسطین میں رومن آرتھوڈوکس چرچ کے سرکردہ مسیحی رہ نما اور پادری بشپ عطاء اللہ حنا اور دیگر عیسائی رہ نماؤں نے بھی کڑی تنقید کی ہے۔ بشپ عطاء اللہ حنا کا کہنا کہ تحریک فتح کے رہ نما کے الفاظ مسیحی برادری کی توہین کے مترادف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عیسائی برادری نے سوچ سمجھ کر بلدیاتی انتخابات میں حماس کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے۔ کسی دوسری جماعت کی تنقید کے نتیجے میں ہم اپنا فیصلہ تبدیل نہیں کریں گے۔