فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس کے دوما قصبے سے تعلق رکھنے والے ایک فلسطینی نوجوان کو اسرائیل کے دارالحکومت قرار دیے جانے والے شہر تل ابیب میں چھ روز قبل ایک زیرتعمیر عمارت کے ملبے تلے دب جانے سے اس کےزندہ بچنے کی امیدیں دم توڑتی جا رہی ہیں۔ فلسطینی نوجوان کے بیوی بچے اور دیگر اہل خانہ سخت پریشان ہیں کیونکہ ایک ہفتہ گذرجانے کے باجود محمد دوابشہ کو ملبے تلے سے نہیں نکالا جاسکا ہے۔ اس کے زندہ ہونے کے امکانات مسلسل کم ہوتے جا رہےہیں جس پراہل خانہ سخت پریشان اور غم سے نڈھال ہیں۔
خٰیال رہے کہ ایک ہفتہ قبل تل ابیب میں ایک زیرتعمیر عمارت کے قریب کرین کے حادثے کے نتیجے میں کئی منزلہ عمارت زمین بوس ہوگئی تھی جس کے نتیجے میں کم سے کم تین افراد جاں بحق اور تیس کے قریب زخمی ہوگئے تھے۔ متعدد افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ اسرائیلی حکام کی طرف سے ریسکیو آپریشن سست کردیا گیا ہے جس کے نتیجے میں محمد دوابشہ جو اب بھی منہدم عمارت کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں کے اہل خانہ سخت پریشان ہیں۔
محمد دوابشہ کے اہل خانہ اور ایک صحافی دوست نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی دارالحکومت میں حادثے کے نتیجے میں ملبے تلے دبے افراد کے اہل خانہ سخت پریشان ہیں۔ خاص طور پرمحمد دوابشہ کے اہل خانہ سخت غم سے نڈھال ہیں۔ ہم طرح طرح کی افواہیں سن رہے ہیں۔ ایک یہ خبر بھی آئی تھی کہ محمد دوابشہ کو نکال لیا گیا تھا مگر اس کے زندہ یا فوت ہونے کے بارے میں کسی قسم کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
عمر دوابشہ کا کہنا ہے کہ غالب امکان یہی ہے کہ محمد دوابشہ بدستور منہدم ہونے والی عمارت کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں مگر ایک ہفتہ گذر جانے کے باوجود انہیں کیوں نکالا نہیں جاسکا اس سوال کا جواب نہیں مل رہا ہے۔
پانچ نومبر کو ہونے والے اس حادثے کے نیتجے میں جاں بحق اور زخمی ہونے کے ساتھ ساتھ متعدد افراد لاپتا ہوگئے تھے۔ ایک ہفتہ گذر جانے کے باوجود ان کا سراغ نہیں مل سکا ہے۔ انہی میں بیس سالہ محمد دوابشہ بھی شامل ہیں۔ دوابشہ ایک شادی شدہ نوجوان اور اپنے اہل خانہ کا واحد کفیل ہے۔