اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی جانب سے فلسطینیوں کو یہودیوں کی نسل کش قوم قرار دینے پر امریکی حکومت کی طرف سے کڑی تنقید کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ فلسطینی یہودیوں کی نسل کشی کرنا چاہتے ہیں۔ وہ ایک ایسی ریاست قائم کرنے کے خواہاں ہیں جو یہودیوں سے مکمل طور پر پاک ہو۔ یوں وہ یہودیوں کی نسل کشی کے حامی ہیں۔
امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان الیزابیتھ ٹروڈو نے واشنگٹن میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بنجمن نیتن یاھو کی طرف سے فلسطینیوں کو نسل کش قرار دینا نا مناسب ہے۔ اس طرح کے بیانات سے فلسطین، اسرائیل کشمکش کو مزید ہوا مل سکتی ہے اور مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے جاری مساعی متاثر ہو سکتی ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں یک طرف اسرائیلی اقدامات اور یہودی آباد کار دیر پا قیام امن اور مسئلے کے دو ریاستی حل کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ امریکا جہاں نیتن یاھو کے فلسطینیوں کے خلاف نشل کشی جیسے بیانات کی مذمت کرتا ہے وہیں مقبوضہ عرب علاقوں میں یہودی کالونیوں کی تعمیر و توسیع کی کھل کر مخالفت کرتا ہے۔
امریکی حکومت نے اسرائیلی حکومت پر زور دیا کہ وہ فلسطینیوں کے ساتھ امن بات چیت بحال کرے اور متنازع عرب شہروں میں یہودی آباد کاری کا سلسلہ بند کرے۔