فلسطین کی حکمراں جماعت تحریک فتح کی انقلابی کونسل کے سابق رکن اور ممتاز فلسطینی سیاسی رہ نما غازی الحسینی کو اردن میں حراست میں لیے جانے کے بعد ان کے اہل خانہ سخت پریشان ہیں کیونکہ الحسینی سرطان سمیت متعدد امراض کا شکار ہیں اور ان کی عمر 75 برس سے زاید ہو چکی ہے۔ اردنی حکام اور فلسطینی اتھارٹی الحسینی کی عمان میں گرفتاری پر خاموش ہیں۔
غازی الحسینی کی صاحبزادی کریمہ غازی الحسینی جو فلسطین نیشنل کونسل کی رکن بھی ہیں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اردن میں پولیس اور سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں سے الحسینی کی گرفتاری کی وجہ معلوم کرنے کی کوشش کی ہے مگر انہیں کسی قسم کی وضاحت نہیں کی جا رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ الحسینی کو حراستی مرکز میں لے جایا گیا ہے۔ وہ کینسر سمیت متعدد دیگر موذی امراض کا شکار ہیں اور پیرانہ سالی کے باعث ان کے لیے چلنا پھرنا ممکن نہیں رہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں کریمہ الحسینی نے کہا کہ دو نومبر کوعمان میں واقع ان کے گھر پر کوئی 11 اردنی سیکیورٹی اہلکاروں نے چھاپہ مارا اور ان کے معمر والد کو گرفتار کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔
گرفتار فلسطینی رہ نما کی بیٹی نے بتایا کہ ان کے والد کی صحت مزید خراب ہو چکی ہے مگر فلسطینی اتھارٹی اور اردنی حکومت اس حوالے سے کسی قسم کی وضاحت سے انکاری ہیں۔
ایک دوسرے سوال کے جواب میں کریمہ الحسینی کا کہنا تھا کہ ان کے والد کے خلاف نہ تو کوئی کیس بنایا گیا ہے اور نہ ہی ان پرکوئی الزام ہے۔
خیال رہے کہ غازی الحسینی فلسطینی لیجنڈ لیڈر یاسرعرفات کے مقرب رہ نما سمجھے جاتے ہیں۔ وہ طویل عرصے تک فلسطین کی انقلابی کونسل کے رکن رہے۔ سنہ 2008ء میں انہوں نے تنظیم آزادی فلسطین کی رکنیت سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔
ڈاکٹر غازی الحسینی شہید فلسطینی رہ نما عبدالقادر الحسینی کے چھوٹے صاحبزادے ہیں۔ ان کے بڑے بھائی موسیٰ اردن میں ہیں جب کہ ایک ہمشیرہ رام اللہ میں عین سینیا کے مقام پر رہتی ہیں۔