اسرائیلی کنیسٹ میں عرب کمیونٹی کی نمائندہ ایک خاتون رکن پارلیمنٹ حنین الزعبی فلسطین کے محصور علاقے غزہ کی پٹی کا محاصرہ توڑنے کے لیے یورپ اور عرب ممالک سے آنے والے دو امدادی قافلوں میں پیش پیش ہیں۔ دوسری جانب اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے حنین الزعبی کے خلاف شرانگیز مہم شروع کر رکھی ہے۔
عبرانی اخبار’اسرائیل ھیوم‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیلی کنیسٹ [پارلیمنٹ] کی عرب رکن حنین الزعبی یورپی اور عرب ملکوں کی بندرگاہوں سے گذر کرغزہ کی پٹی تک پہنچنے والے دو امدادی بحری جہازوں ’زیتنونہ‘ اور ’امل‘ میں شامل ہوں گی اور وہ غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لیے پیش پیش رہیں گی۔
عبرانی اخبار نے حنین الزعبی کی غزہ کی پٹی کے انسداد ناکہ بندی مشن میں شمولیت پر انہیں کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حنین الزعبی کو غزہ کی پٹی اور اسرائیل میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔ وہ غزہ کی پٹی کے لوگوں کی طرف داری کررہی ہیں اور دوسری طرف وہ اسرائیلی پارلیمنٹ کی بھی رکن ہیں۔ یہ ان کی دوغلی پالیسی ہے جس کا کوئی جواز نہیں ہے۔
خیال رہے کہ غزہ کی پٹی پرمسلط اسرائیلی پابندیوں کے اثرات کم کرنے کے لیے عالمی سطح پر امدادی قافلے غزہ کی طرف آتے رہتے ہیں۔ رواں ماہ کی 14 تاریخ کو اسپین کی بارسلونا بندرگاہ سے خواتین کی نگرانی میں دو امدادی قافلے ’زیتونہ‘ اور ’امل‘ غزہ کی پٹی کی طرف روانہ ہوئے ہیں۔ یہ دونوں بحری جہاز فرانس سمیت متعدد یورپی اور عرب ملکوں کی بندرگاہوں سے گذریں گے جہاں ان جہازوں پر مزید امدادی سامان لادے جانے کے ساتھ سرکردہ خواتین بھی سوار ہوں گی۔