اسرائیلی فوج کے ایک سابق جنرل اور ڈپٹی آرمی چیف جنرل عوزی ڈیان نے ماورائے عدالت فلسطینیوں کے قتل عام کی کھل کرحمایت کی ہے اور کہا ہے کہ حکومت کو ایسا قانون منظور کرنا چاہیے جس میں فوج اور سیکیورٹی اداروں کو یہ اجازت ہو کہ وہ جس فلسطینی کو اپنے لیے خطرہ محسوس کریں اسے گولیاں مار کر قتل کر دیں۔
عبرانی ٹی وی 2 کے مطابق جنرل ریٹائرڈ ڈیان نے کہا کہ انہوں نے اپنے دور میں ماتحت فوجیوں کو فلسطینی مزاحمت کاروں کو گولیاں مار کر شہید کرنے کی کھلی اجازت دے رکھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ فوجیوں کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ جب اپنے سامنے موجود کسی مشتبہ شخص کو دیکھیں اور یہ فیصلہ کرنا مشکل ہو کہ آیا وہ مزاحمت کار ہے یا نہیں خطرہ محسوس ہونے پر اسے گولی مار دینی چاہیے۔
سابق ڈپٹی آڑمی چیف نے یہ بیان عدالت میں فلسطینیوں کے ایک قاتل فوجی کے مقدمہ کی سماعت کے دوران دیا۔ اسرائیلی فوجی ایلور عزاریا نے چندہ ماہ قبل الخلیل شہر میں ایک زخمی فلسطینی نوجوان عبدالفتاح الشریف کو گولیاں مار کر شہید کردیا تھا۔
ایک نہتے فلسطینی کو گولیاں مار کرشہید کرنے پر صہیونی فوجی اہلکار ایلور عزاریا کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کے خلاف عدالت میں مقدمہ چل رہا ہے مگر سابق ڈپٹی آرمی چیف اس کے دفاع میں کھڑے ہوگئے ہیں۔ جنرل ڈیان نے کہا کہ عزاریا کو زخمی فلسطینی سے خطرہ محسوس ہوا تھا جس پراس نے گولی چلائی تھی۔
اسرائیل میں کام کرنے والی انسانی حقوق کی تنظیموں نے صہیونی ریاست کے سابق ڈپٹی آرمی چیف کے بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنرل عوزی ڈیان ایک قاتل کی حمایت کرتے ہوئے اسے سزا سے بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔