فلسطین کے عوامی اور سیاسی حلقوں کی جانب سےاسرائیلی حراستی مراکزمیں پابند سلاسل فلسطینی شہریی یاسر حمدونہ کی شہادت کی ذمہ داری صہیونی ریاست پرعاید کرتے ہوئے حمدونہ کی موت کی عالمی سطح پر تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی وزارت امور اسیران اور قومی مذہبی اور سیاسی جماعتوں کی طرف سے جاری کردہ الگ الگ بیانات میں یاسر حمدونہ کی اسرائیلی حراستی مرکز ’’ریمون‘ میں شہادت کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ بیانات میں کہا گیا ہے کہ یاسرحمدونہ عارضہ قلب کے باعث اسرائیلی جیل میں شہید ہوئے ہیں مگر ان کی شہادت کی ذمہ داری صہیونی ریاست پرعاید ہوتی ہے جس نے کے باجود مریض اسیر کو کسی قسم کی طبی امداد فراہم نہیں کی۔ یاسر حمدونہ کی شہادت کی ذمہ داری صہیونی فوج، ریاستی اداروں اور جیل انتظامیہ پرعاید ہوتی ہے جنہوں نے حمدونہ کی شہادت کے معاملے میں پرلے درجے کی لاپراہی کا مظاہرہ کیا ہے۔
ادھر فلسطینی سیاسی رہ نماؤں نے گذشتہ شام ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یاسر حمدونہ کی اسرائیلی زنداں میں شہادت کے واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس واقعے کی تمام تر ذمہ داری صہیونی ریاست پرعاید کی۔ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری امور اسیران بہاء المدھون نے کہا کہ حمدونہ کی اسرائیلی جیل میں ہونے والی موت نے صہیونی ریاست کے جرائم کو ایک بار پھر عالمی سطح پر بے نقاب کردیا ہے۔ اس واقعے سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ صہیونی ریاست فلسطینی اسیران کے معاملے میں کس طرح لاپرواہی اور کھلم کھلا غفلت کا مظاہرہ کررہی ہے۔
خیال رہے کہ یاس حمدونہ نامی فلسطینی شہری چند روز قبل اسرائیلی جیل میں عارضہ قلب میں مبتلا ہوگئے تھے۔ عارضہ قلب کا شکار ہونے کے باوجود صہیونی جیل انتظامیہ کی طرف سے اسیر کے علاج معالجے کا کوئی انتظام نہیں کیا گیا جس کے نتیجے میں وہ گذشتہ روز اسی بیماری میں جام شہادت نوش کرگئے تھے۔ 40 سالہ حمدونہ کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی اور وہ اب تک 14 سال قید کاٹ چکے تھے۔