گذشتہ کچھ عرصے سے یہ خبریں گرم ہیں کہ چین بڑی تعداد میں دُنیا بھر سے گدھے خرید کرنے میں سرگرم ہے۔ اب یہ سوال اٹھایا جاتا ہے کہ آخرچین اتنی بڑی تعداد میں گدھے کیوں خرید کررہا ہے۔ کیا چین میں گدھے کا گوشت وہاں کے لوگوں کے لیے مرغوب غذا ہے اور گوشت کی ضرورت پوری کرنے کے لیے گدھے خرید کیے جا رہے ہیں؟ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چین میں گدھے کے گوشت کو مرغوب غذا نہیں سمجھا جاتا۔ گدھوں کی خریداری کا مقصد ادویات سازی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ چین میں طبی مصنوعات بالخصوص جیلیٹن، جسم میں خون کی گردش بڑھانے، خواتین کی ماہواری کے لیے ادویات، زخم اور خون کے بہنے کو روکنے والی ادویات کی تیاری اور پنڈلی کے پھوڑے کے علاج کے لیے ادویات کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے۔
برطانوی اخبار’انڈی پنڈنٹ‘ نے ایک رپورٹ میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ چین میں گدھے کیوں بڑی تعداد میں خرید کیے جا رہے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اندرون چین اور دنیا بھر میں جہاں کہیں بھی گدھے موجود ہیں وہاں پر چینی تاجروں کی آمد روفت جاری ہے جس کا مقصد گدھوں کوخرید کرنا اورانہیں ادویات سازی کے لیے استعمال کرنے والی کمپنیوں کو فروخت کرتے ہیں۔
سی این این ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق چین میں گدھوں کی تعداد 11 ملین سے کم ہو کر 6 ملین تک جا پہنچی ہے۔ ایک مقامی عہدیدار کا کہنا ہے کہ رواں سال افریقی ملکوں سے 80 ہزار گدھے چین لائے گئے جب کہ پچھلے سال افریقی ملکوں سے لائے گئے گدھوں کی تعداد 27 ہزار تھی۔
افریقی ممالک جن میں سر فہرست کینیا، نائیجیریا اور بورکینا فاسو کا نام شامل ہے میں گدھوں کی تعداد 1.4 ملین سے زیادہ ہے۔ گدھوں کی قیمت میں تین گنا اضافے کے باوجود چین کو گدھوں کی فروخت پر پابندی عاید کی ہے۔ یہ پابندی ایک ماہ کے لیے عایدکی گئی ہے تاہم اس میں توسیع کی جا سکتی ہے۔ کینیا میں سامنے آنے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ کینیا میں 100 گدھے یومیہ ہلاک کیے جاتے رہے ہیں۔
چین کے ایک تجزیہ نگار چین یون فنگ کا کہنا ہے کہ ادویہ سازی کے لیے گدھوں کے استعمال سے جو گدھوں کی تعداد میں ہونے والی کمی کو پورا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ گدھوں کی پرورش کرنے والے شہریوں کو مالی معاونت فراہم کرے تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ گدھوں کو پال کر ختم ہوتے گدھے کو بچانے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پورے کرے۔