اقوام متحدہ کےادارہ برائے سائنس وثقافت ’یونیسکو‘ کی جانب سے مسجد اقصیٰ اور دیوار براق کو مسلمانوں کے تاریخی مقامات قرار دیے جانے کے تاریخی فیصلے پرصہیونی ریاست اور عالمی صہیونی لابی سخت بے تاب اور بے قرار ہے۔ صہیونی قوتیں یونیسکو کے فیصلے کو نافذ العمل کرانے اور اس کی حتمی منظوری رکوانے کے لیے یونیسکو پر مسلسل دباؤ بڑھا رہی ہیں۔
یونیسکو کی انتظامی کمیٹی کے چیئرمین میخائل فوربز نے جرمنی میں ایک بیان میں کہا ہے کہ جب سے یونیسکو نے مسجد اقصیٰ اور دیوار براق پریہودیوں کا دعویٰ باطل قرار دیا ہے اسرائیلی ریاست اور دنیا بھر میں سرگرم صہیونی قوتیں اس فیصلے کے عملی نفاذ رکوانے میں سرگرم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل یونیسکو کے فیصلے کی حتمی منظوری رکوانے کے لیے عالمی ادارے پر مسلسل دباؤ ڈال رہا ہے۔
عبرانی اخبار ’’معاریو‘‘ نے بھی یونیسکو کی ایڈمنسٹریشن کمیٹی کے چیئرمین کے اس دعوے کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ اسرائیل کی کوشش ہے کہ یونیسکو کا الاقصیٰ اور دیوار براق کے حوالےسے منظور کردہ قرارداد کے عملی نفاذ کو روکا جائے۔
عبرانی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیاہے کہ یونیسکو کی انتظامی کمیٹی کے چیئرمین اور تنظیم کی ڈائریکٹر جنرل ایرینا بوکافا کا موقف ایک ہی ہے۔ دونوں نے مسجد اقصیٰ اور دیوار براق کے حوالے سے تنظیم میں منظور کرائی جانے والی قرارداد کی مخالفت کی تھی۔ یہ مخالفت یونیسکو میں اسرائیلی مندوب کرمیل شاما کے اعتراض کے بعد سامنے آئی تھی جس میں مسٹر شاما نے کہا تھا کہ مسجد اقصیٰ اور دیوار براق پر یہودیوں کا مذہبی حق باطل کرنے کا کوئی جواز نہیں۔
معاریو کی رپورٹ کے مطابق یونیسکو کی قرارداد کی حتمی منظٖوری کے لیے 24 فروری 2017ء کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔ اسرائیل اس تاریخ کو مزید آگے لے جانا چاہتا ہے تاکہ صہیونی لابی کا اثرو رسوخ استعمال کرتے ہوئے مسجد اقصیٰ پر یونیسکو کا فیصلہ تبدیل کرایا جائے۔ الاقصیٰ پر مسلمانوں کا حق ساقط کیا جائے اور یہودیوں کو اس کی مذہبی ملکیت کا حق دیا جائے۔