جمعه 15/نوامبر/2024

ترکی میں فوجی بغاوت کے روز سوڈان میں’ایردوآن‘ کی پیدائش

جمعہ 21-اکتوبر-2016

ترکی میں 15 جولائی 2016ء کو فوج کے ایک ٹولے نے منتخب اور آئینی حکومت کا تختہ الٹ کر ملک میں مارشل لا نافذ کرنے کی ناکام کوشش کی تھی۔ دنیا بھر میں اس سازش کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ ترکی کے اسلام پسند صدر رجب طیب ایردوآن کے ساتھ یکجہتی اور ہمدردی کے جذبات میں نہ صرف ترکی میں بلکہ پوری دنیا میں غیرمعمولی اضافہ دیکھنے میں آیا۔ حتیٰ کہ ماؤں نے اپنے بچوں کے نام ترک صدر کے نام کے ساتھ موسوم کرنا شروع کر دیے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق پندرہ جولائی سن دو ہزار سولہ کے روز ترکی میں فوج کی ناکام بغاوت پوری دنیا کی توجہ کا مرکز تھی تو دوسری جانب اسی روز سوڈان میں نزار حسن نامی شہری نے پیدا ہونے والے اپنے بچے کا نام بھی تک صدر رجب طیب ایردوآن کی نسبت سے ’’ایردوآن‘‘ رکھا۔

سنہ 2014ء میں جب نزار حسن نے شادی کی تو وہ طیب ایردوآن کی کرشماتی شخصیت سے بہت متاثر تھے۔ انہوں نے پہلے ہی ہونے والے بچے کا نام ایردوآن رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔ یہ عجیب اتفاق تھا کہ سوڈان میں جس روز نزار حسن کی اہلیہ نے بچے کو جنم دیا تو ترکی میں ناکام بغاوت کے بعد ایک نیا دور جنم لے رہا تھا۔ پورا ترکی صدر ایردوآن کی حمایت میں سڑکوں پر تھا۔ یوں یہ دن ترک صدر کی زندگی کا ایک معجزاتی روز قرار دیا جاتا ہے۔ اگر ترکی میں انقلاب کامیاب رہتا تو اس وقت ایردوآن نا معلوم کس کال کوٹھڑی میں ہوتے مگر قدرت کو باغیوں کی شرمناک شکست منظور تھی۔

بچے کے دادا حسن السمانی کا کہنا ہے کہ ترکی میں انقلاب کی شب ہمیں جب بغاوت کی سازش کا علم ہوا تو ہم سب بہت دل گرفتہ ہوئے۔ اسی روز ان کے ہاں اللہ نے ایک پوتا دیا اور ہم سب نے متفقہ طور پر اس کا نام ترک صدر کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے طیب ایردوآن رکھا۔

ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد صدر ایردوآن کی اپیل پر سوڈانی حکومت نے اپنے ہاں قائم کردہ فتح اللہ گولن کے ادارے اور اسکول بند کردیے تھے۔ سنہ 2002ء میں ترکی میں برسراقتدار آنے والے طیب ایردوآن اور سوڈانی صدر عمر البشیر کے درمیان گہرے دوستانہ مراسم قائم ہوئے۔ ایردوآن کے دور حکومت میں سوڈان اور ترکی کے درمیان دو طرفہ تجارت ایک کھرب ڈالر سے تجاوز کرگئی ہے۔

مختصر لنک:

کاپی