فلسطین کے وادی اردن کے شمالی علاقے میں حال ہی میں یہودی شرپسندوں کی جانب سے غصب کئی سیکڑوں کنال اراضی پر ایک نئی یہودی کالونی تعمیر کرنے کی اسرائیلی سازش کا انکشاف ہوا ہے۔
اسرائیل کے عبرانی اخبار’’ہارٹز‘‘ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ یہ یہودی کالونی فلسطینیوں کی ذاتی اراضی پرتعمیر کی جا رہی ہے۔ مذکورہ یہودی کالونی سنہ 2001ء میں اسی علاقے میں تعمیر کی گئی ’’تل سلعیت‘‘ کالونی کے قریب واقع ہے۔
عبرانی اخبار کا کہنا ہے کہ بظاہرحکومت یہ تاثر دینے کی کوشش کررہی ہے کہ وہ وادی اردن میں یہودی آباد کاری اور نئی تعمیرات کا سلسلہ روکے ہوئے ہے مگر ’’ہارٹز‘‘ نے میڈیا ٹیم نے گذشتہ روز اس نئی مجوز یہودی کالونی کی جگہ کا دورہ کیا جہاں تیزی کے ساتھ تعمیراتی کام جاری ہے۔ ٹی وی کی خاتون نامہ نگار کا کہنا ہے کہ نئی یہودی کالونی کے لیے پانی پائپ لائن بچھائی جا رہی ہے اور کالونی کے اندر ایک فارم ہاؤس کی تعمیر بھی جاری ہے۔
اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ نئی کالونی ایک ایسے وقت میں تعمیر کی جا رہی ہے جب ایک ہفتہ قبل اسرائیلی انتظامیہ نے شمالی وادی اردن کے اس علاقے میں فلسطینی چرواہوں کو اپنا مال مویشی لے جانے سے روک دیا تھا۔ اس سے قبل اسی علاقے میں واقع ایوب نامی فلسطینی خاندان کا مکان اور بکریوں کا باڑہ بھی مسمار کردیا گیا تھا۔
اسی جگہ سے متصل ’’تل سلعیت‘‘ کالونی سنہ 2001ء میں تعمیر کی گئی تھی۔ یہ کالونی 41 دونم اراضی پر بنائی گئی تھی جس کے لیے فلسطینیوں کی اراضی غصب کی گئی اور وہاں پر یہودی آباد کاروں کو بسایا گیا۔