اسرائیلی حکومت نے مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینیوں کی غصب کردہ 15 دونم اراضی پر 270 نئے مکانات تعمیر کرنے اور دیگر مقاصد کے لیے عمارتیں بنانے کے منصوبے کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی حکومت کی طرف سے مذکورہ مکانات ایک مقامی درویش نامی فلسطینی خاندان کی ملکیتی اراضی پرتعمیر کی جا رہی ہے۔ صہیونی انتظامیہ نے کچھ عرصہ قبل درویش خاندان سے یہ اراضی غصب کی تھی جسے بیت المقدس کے جنوب مغرب میں قائم یہودی کالونی ’گیلو‘ میں ضم کر دیا گیا تھا۔
اسرائیل کی انتظامی کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بیت المقدس کی اسرائیلی بلدیہ مذکورہ منصوبے کو جلد ازجلد منظور کرانے کے بعد اس پرکام شروع کرنے کی خواہاں ہے۔
خیال رہے کہ مذکورہ اراضی گرین لائن کی حدود سے باہر بتائی جاتی ہے۔ اسرائیلی حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ اراضی اسرائیلی ریاست کاحصہ ہے، جب کہ متاثرہ فلسطینی خاندان کے سربراہ سامی درویش کا کہنا ہے کہ یہ اراضی خلافت عثمانیہ کے دور سے ان کے خاندان کی ملکیت چلی آ رہی ہے۔ اسرائیل نے کئی سال قبل جعلی دستاویزات کی آڑ میں اسے یہودیوں کی ملکیت قرار دے کر ان سے چھین لیا تھا۔
سامی دوریش کا کہنا ہے کہ انہوں نے اسرائیلی عدالت میں بھی اس حوالے سے ایک درخواست دے رکھی ہے۔ عدالت نے پچھلے کیس میں ان کے حق میں فیصلہ دیا تھا اور مذکورہ اراضی کو ان کی ملکیت قرار دیا تھا مگر صہیونی ریاست ان کی اراضی پرطاقت کے ذریعے قبضہ جمانے پر مصر ہے۔
ادھر اسرائیلی بلدیہ کے زیرانتظام پلاننگ اینڈ ڈویپلمنٹ کمیٹی نے بیت المقدس میں گیلو کالونی میں مزید 170 مکانات کی تعمیر کی بھی حال ہی میں منظوری دی ہے۔