اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے خبر دی ہے کہ اسرائیل کی حکمراں جماعت ’لیکوڈ‘ نے مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقوں میں قائم کردہ یہودی کالونیوں کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کے لیے پارلیمنٹ سے اس حوالے سے قانون سازی شروع کی ہے۔
اسرائیل کے عبرانی ٹی وی 7 نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ پارلیمنٹ میں حکمراں جماعت ‘لیکوڈ‘ کے پارلیمانی لیڈر ڈیوڈ بیٹون ، رکن پارلیمان یواف کیس، جیوش ہوم کے شولی معلم رفائلی، بتزلئیل سموتریچ اور کئی دوسرے ارکان نے ایک ایوان میں ایک نیا مسودہ قانون پیش کیا ہے جس میں سفارش کی گئی ہے کہ پارلیمنٹ غرب اردن میں قائم تمام یہودی کالونیوں بالخصوص ہنگامی بنیادوں یا عارضی طور پر بنائی گئی کالونیوں کو ہرممکن تحفظ فراہم کرنے کے لیے نیا قانون منظور کرے۔
اس مسودہ قانون میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ غرب اردن میں تعمیر کی گئی تمام یہودی بستیوں کو آئینی تحفظ فراہم کرے۔ پارلیمنٹ کی طرف سے حکومت کو یہ ہدایت کی جائے کہ وہ عارضی طورپر بنائی گئی کالونیوں کو مستقل حیثیت دے اور انہیں خالی کرانے کے لیے جاری فلسطینیوں کی کوششوں کو ناکام بنائے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا تھا کہ اسرائیلی انتظامیہ مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے میں بنائی گئی 100 چھوٹی یہودی کالونیوں کو آئینی تحفظ دینے کے لیے کوشاں ہے۔
اسرائیل کے عبرانی ریڈیو نے بتایا تھا کہ حکومت ذرائع ابلاغ کوعلم میں لائے بغیر غرب اردن میں بنائی گئی یہودی کالونیوں کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔ اس ضمن میں ایک سو کالونیوں کو آئینی تحفظ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ مذکورہ کالونیاں ہنگامی بنیادوں پر تعمیر کی گئی تھیں مگر حکومت انہیں مستقل کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
امریکی اخبار کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جن یہودی کالونیوں کو آئینی تحفظ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے وہ رام اللہ کے قریب ’’متسبیہ دانی‘‘ کے مقام پر سنہ1998ء میں بنائی گئی تھیں۔