اسرائیلی عدالتوں کی جانب سے فلسطینی بچوں کو کڑی سزائیں دینے کا ظالمانہ سلسلہ جاری ہے۔ گذشتہ روز اسرائیلی عدالت نے دو فلسطینی بچوں 15 سالہ منذر خلیل ابو میالہ اور 16 سالہ محمد طہ کو 11 ،11 سال قید کی سزا کا حکم دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق کلب برائے اسیران کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جنوری 2016ء سے زیرحراست دونوں فلسطینی کم عمر اسیران کو 50 ہزار شیکل جرمانہ ادا کرنے کا بھی حکم دیاہے۔
دو روز قبل اسرائیل کی مرکزی عدالت نے 13 سالہ فلسطینی احمد مناصرہ کو 12 سال قیدکی سزا کا حکم دیا گیا تھا۔
کلب برائے اسیران کے چیئرمین قدورہ فارس کا کہنا ہے کہ صہیونی عدالت سے تینوں فلسطینی بچوں کو دی گئی قید کی سزائیں عالمی قوانین کے ساتھ کھلا مذاق ہیں۔ کم عمر فلسطینیوں کو طویل قید کی سزائیں سنا کر صہیونی ریاست کی عدالتوں نے ثابت کیا ہے کہ اسرائیل دنیا میں کسی قانون کو تسلم نہیں کرتا بلکہ منظم انداز میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا مرتکب ہو رہا ہے۔
خیال رہے کہ احمدمناصرہ ، محمد طہ اور منذر خلیل پہلے فلسطینی بچے نہیں جنہیں صہیونی عدالتوں سے کڑی سزائیں دی گئی ہیں بلکہ فلسطینی بچے ماضی میں بھی اسی طرح کی ظالمانہ سزاؤں کا سامنا کرتے رہےہیں۔ اس وقت بھی صہیونی ریاست کی جیلوں میں چار سو سے زاید فلسطینی بچے پابند سلاسل ہیں۔