مصر کی ایک فوجی عدالت نے زیرحراست 58 عام شہریوں کو معمولی نوعیت کے الزامات کے تحت تین سے 25 سال تک قید کی سزاؤں کا حکم دیا ہے۔ دوسری جانب ملزمان کے وکلاء اور انسانی حقوق کے مندوبین کا کہنا ہے کہ مصری عدالت کا فیصلہ عام شہریوں پر ریاستی رعب طاری کرنے اور عوام پر جبر کرنے کی بدترین مثال ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق گذشتہ روز مصر کی ایک فوجی عدالت نے 58 شہریوں کے خلاف عاید ریاستی اداروں میں تعطل پیدا کرنے اور کار سرکار میں مداخلت کے الزامات کی سماعت کے بعد ملزمان کو تین سے پچیس سال تک قید با مشقت کی سزاؤں کا حکم دیا۔
ملزمان کے وکیل دفاع نے ’اناطولو‘ نیوز ایجنسی کو بتایا کہ اسماعیلیہ شہر میں قائم ایک فوج داری عدالت نے عدالت میں پیش کیے گئے 31 شہریوں کو 3 سے 15 سال قید کی سزاؤں کا حکم دیا جب کہ 27 ملمزنا کی عدم موجودگی کے دوران انہٰں 25 سال قید کی سزائیں سنائی گئیں۔
انسانی حقوق کے مندوبین اور ملزمان کے وکلاء نے مصری عدالت کے فیصلے کو انسانی حقوق کی پامالی اور شہریوں پر ریاستی جبر مسلط کرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے سزائیں مسترد کردی ہیں۔