صہیونی پارلیمنٹ کے انتہا پسند ارکان پارلیمان نے ایک نئے متنازع قانون کی منظوری دی ہے جس کے تحت فوج ، پولیس اور خفیہ اداروں کے تفتیش کاروں کو زیرحراست فلسطینیوں پر تشدد کے وحشیانہ طریقے استعمال کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی پارلیمنٹ میں گذشتہ روز ایک متنازع قانون کی منظوری دی گئی۔ قیدیوں پر تشدد کے حق میں پیش کردہ قانون کی حمایت میں 46 جب کہ مخالفت میں 15 ووٹ آئے۔ اس قانون کے تحت اسرائیلی پولیس اور خفیہ ادارے’شاباک‘ کے درندہ صفت تفتیش کاروں کو معصوم فلسطینیوں پر تشدد کے وحشیانہ حربے استعمال کرنے کی کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔
اس قانون کے تحت سیکیورٹی اداروں کو زیر تفتیش فلسطینیوں کی تصاویر اور آواز کو ریکاڈ کرانے اور فلسطینیوں پر عاید الزامات کی توثیق کی بھی چھوٹ دی گئی ہے۔ کسی بھی فلسطینی کو بغیر کسی الزام کے صہیونی تفتیش کار غیرمعینہ مدت تک اور وحشیانہ طریقوں سے تشدد کا نشانہ بنا سکیں گے۔
دوسری جانب فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے قیدیوں پر تشدد کی چھوٹ دیے جانے کے صہیونی پارلیمنٹ کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہےکہ نہتے فلسطینیوں پر ہولناک تشدد پہلے ہی سے جاری ہے۔ اب پارلیمنٹ بھی فلسطینی قیدیوں پرتشدد کے سنگین جرم میں شامل ہوگئی ہے۔