قابض صہیونی فوج نے زیرحراست بزرگ فلسطینی رہ نما نائل البرغوثی کو ظالمانہ طریقے سے جزیرہ نما النقب کی جیل سے ریمون نامی ایک دوسری جیل میں منتقل کردیا ہے۔ دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیموں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ صہیونی ریاست کی طرف سے نائل البرغوثی کی سابقہ عمرقید کی سزا بحال کی جاسکتی ہے۔
انسانی حقوق کے ذرائع کے مطابق گذشتہ روزاسرائیلی فوجیوں نے نائل البرغوثی کو سخت ترین سیکیورٹی میں جزیرہ نما النقب کی جیل سے ریمون جیل منتقل کردیا تھا۔ نائل البرغوثی کی اچانک ایک سے دوسری جیل میں منتقلی کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی ہے۔ یہ اطلاعات ملی ہیں کہ صہیونی انتظامیہ البرغوثی کو سابقہ عمر قید کی سزا بحال کرنے پر غور کررہے ہیں۔
خیال رہے کہ 59 سالہ نائل البرغوثی کو سنہ 2011ء میں فلسطینی مجاھدین اور اسرائیل کے درمیان طے پائے قیدیوں کے تبادلے کے ایک معاہدے کے تحت رہا کیا گیا تھا تاہم صہیونی فوج نے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انہیں دوبارہ حراست میں لے لیا تھا۔ رہائی سے قبل وہ اسرائیلی جیل میں عمر قید کی سزا کے تحت پابند سلاسل تھے۔
حال ہی میں یہ اطلاعات بھی آئی تھیں کہ اسرائیل نے نائل البرغوثی کو 6 نومبر کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم ملٹری پراسیکیوٹر کی ہٹ دھرمی کے بعد ان کی رہائی کا فیصلہ منسوخ کردیا گیا تھا۔
نایل البرغوثی اسرائیلی جیلوں میں طویل مدت تک قید کاٹنے کا ریکارڈ رکھتے ہیں۔ انہوں نے36 سال اسرائیل زندانوں میں قید کاٹی اور تشدد کا سامنا کرتے رہے ہیں۔ انہیں صہیونی فوج نے معاہدہ احرارکے تحت رہائی کے بعد 28 اکتوبر2012ء کو دوبارہ حراست میں لیے لیا تھا۔ ان کے ساتھ کئی دوسرے سابق اسیران کو بھی گرفتار کرکے دوبارہ جیلوں میں ڈال دیا گیا تھا۔