فلسطین میں سرکاری سطح پر جاری کردہ ایک رپورٹ میںبتایا گیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطین ک مقبوضہ مغربی کنارے میں صحافتی حقوق کی سنگین پامالیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ گذشتہ ماہ نومبر میں صہیونی فورسز نے فلسطینی حقوق کی 54 بار پامالیوں کا ارتکاب کیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حکومت کے میڈیا سیل کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ ماہ نہ صرف اسرائیلی فوج اور قابض ریاست کے سیکیورٹی ادارے صحافتی حقوق کی سنگین پامالیوں کے مرتکب ہو تے رہے بلکہ فلسطینی اتھارٹی کے زیرانتظام پولیس نے بھی ابلاغی اور صحافتی حقوق کی خلاف ورزیاں کیں۔ رپورٹ کے مطابق گذشتہ ماہ غرب اردن میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں صحافتی قوانین کی پامالیوں کے 48 واقعات اور عباس ملیشیا کے ہاتھوں 8 واقعات رپورٹ ہوئے۔
فلسطینی حکومت کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ کی ایک نقل "مرکزاطلاعات فلسطین” کو بھی موصول ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ نومبر میں اسرائیلی فوج نے تین فلسطینی صحافی حراست میں لیے۔ گرفتار کیے گیے فلسطینی صحافیوں کی شناخت خالد معالی، نضال النتشہ اور انس ابو دعابیس کے ناموںسے کی گئی۔ جب کہ گھروں میں نظر بند کیے گئے صحافیوں میں حمزہ برناط، عبدالعزیز ابو فنا جب کہ نضال النتشہ ، ابراہیم ابو صفیہ ، عمر نزال اور انس ابو دعابس کی حراست میں توسیع کی گئی ہے۔
نومبر کے مہینے میں صہیونی فوج ن دو فلسطینی صحافیوں کی گاڑیاں نذرآتش کیں۔ ایک چھاپے خانے پ دھاوا بول کر اس میںتوڑ پھوڑ کی اور وہاں پر چھپنے والے اخبار کی کاپیاں ضبط کرلیں۔ 13 صحافیوں کے گھروں میں گھس کر توڑپھوڑ کی اور قیمتی سامان کی لوٹ مار کی گئی۔ تین فلسطینیوں کی بھاری جرمانوںکے عوض رہائی عمل میںلائی گئی جب کہ سات فلسطینی صحافیوں کو پیشہ ورانہ امور کی انجام دہی سے روکا گیا۔ صحافیوںکو بیرون ملک سفر سے روکنے کے چار واقعات رپورٹ ہوئے جب کہ خالد معالی سمیت متعدد فلسطینی صحافیوں کے "فیس بک” صفحات بلاک کےگئے۔