جمعه 15/نوامبر/2024

ایران کے لیے جاسوسی کا الزام، سعودی عدالت سے 15 ملزمان کو سزائے موت

بدھ 7-دسمبر-2016

سعودی عرب میں ایک فوجداری عدالت نے پندرہ افراد کو ایرانی انٹیلی جنس کے لیے جاسوسی کے الزامات میں قصور وار قرار دے کر سزائے موت کا حکم دیا ہے۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق ایران کے لیے جاسوسی کی سرگرمیوں میں ملوّث ان افراد کے خلاف دس ماہ تک مسلسل مقدمے کی 160 سماعتیں کی گئی ہیں۔عدالت نے اس مقدمے میں ماخوذ دو مشتبہ افراد کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کردیا ہے۔

سعودی عرب نے گذشتہ سال جون میں ایران کے لیے جاسوسی کے الزام میں ایک سیل سے وابستہ بتیس مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے کی اطلاع دی تھی۔ یہ جاسوسی رنگ تیس سعودیوں ،ایک افغان شہری اور ایک ایرانی پر مشتمل پر تھا۔افغان شہری ایک رائس ریستوراں میں باورچی کے طور پر کام کررہا تھا جبکہ ایرانی روانی سے عربی بولنے کی صلاحیت کا حامل ہے۔

تمام سعودی ملزموں کا تعلق سعودی عرب کے مشرقی علاقے القطیف سے ہے۔ایک سعودی مدعا علیہ ایک بنک کا سینیر عہدے دار رہ چکا ہے لیکن اس کا یا اس کے بنک کا نام ظاہر نہیں کیا گیا تھا۔ان میں ایک جوہری طبیعیات دان بھی تھا اور وہ سعودی عرب لوٹنے سے قبل چین میں چھے سال تک کام کرتا رہا تھا۔

سعودی عرب کے اٹارنی جنرل نے عدالت میں ان مدعاعلیہان کے خلاف پیش کردہ فرد جرم میں اکتیس مدعاعلیہان کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا تھا جبکہ ایرانی کو سخت ترین اور سبق آموز قرار واقعی سزا دینے کی مانگ کی تھی۔

استغاثہ کی جانب سے ان ملزموں پر عاید کردہ فرد الزام میں کہا گیا تھا کہ انھوں نے ایران کے لیے ایک جاسوسی سیل قائم کیا تھا۔تہران کو خفیہ معلومات فراہم کی تھیں۔لبنان اور دوسرے علاقوں کا سفر کیا تھا جہاں انھوں نے ایرانی انٹیلی جنس کے عناصر کے ساتھ ملاقاتیں کی تھیں اور ان سے جاسوسی کی کارروائیوں کے گُر سیکھے تھے۔ انھوں نے سعودی عرب کی متعدد اقتصادی اور فوجی تنصیبات کو تخریب کاری کے ذریعے اڑانے کی سازش تیار کی تھی اور سعودی عرب کے سلامتی کے اداروں اور فوج سے متعلق ایران کو معلومات مہیا کی تھیں۔

ان مشتبہ افراد پر ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای سے ملاقات کرنے اور ایرانی انٹیلی جنس کے ایجنٹوں سے روابط کا بھی الزام تھا۔ان پر ملک اور شاہ سے غداری پر بھی فرد الزام عاید کی گئی تھی۔اس کے علاوہ ان پر ریاست کے اداروں کے لیے کام کرنے والوں کو ایرانی انٹیلی جنس سروس کے لیے جاسوسی کی غرض سے بھرتی کرنے کا بھی الزام عاید کیا گیا تھا۔

ان میں سے بعض مشتبہ افراد نے سعودی عرب کی داخلہ اور خارجہ سلامتی اور قومی معیشت سے متعلق حساس معلومات کے حصول کے لیے کمپیوٹروں کو ہیک بھی کیا تھا۔اس کے علاوہ انھوں نے سعودی عرب میں تشدد کی سرگرمیوں کی حمایت کی تھی۔اپنے پاس مجرمانہ سرگرمیوں کے لیے ہتھیار رکھے تھے۔دستاویزات میں جعل سازی کی تھی اور رشوت وصول کی تھی۔

مختصر لنک:

کاپی