فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کی عوامی مقبولیت میں ایک بار پھر غیرمعمولی کمی آئی ہے۔ فلسطین میں رائے عامہ کے ایک جائزے کے مطابق 64 فی صد فلسطینی شہری صدر محمود عباس کے استعفے کے حامی ہیں۔ صرف 32 فی صد محمود عباس کو منصب صدارت پر قائم رکھنے کے حامی ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق رائے عامہ کا یہ جائزہ کریسچن پولیٹیکل ریسرچ سینٹر کی جانب سے کیا گیا۔ رائے عامہ کے جائزے کے مطابق چونسٹھ فی صد فلسطینی شہری محمود عباس کی سبکدوشی کے حامی ہیں۔
رائے کا یہ جائزہ 8 اور 10 دسمبر کے دوران کیا گیا جس میں مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی کے شہریوں سے بالمشافہ بات چیت کی گئی اور ان کی رائے معلوم کی گئی۔ مجموعی طور پر 127 رہائشی کالونیوں کے 1270 فلسطینی شہریوں سے رائے لی گئی۔ ان میں سے تین فی صد کی رائے میں غلطی کا امکان تھا جس کی بناء پر ان تین فی صد آراء کو شامل نہیں کیا گیا۔
محمود عباس کے استعفے کے حامی شہریوں میں غرب اردن میں 59 اور غزہ کی پٹی میں 72 فی صد شہری شامل ہیں۔
رائے عامہ کے جائزے کے مطابق منصب صدارت کے لیے موزوں ترین امیدواروں میں تحریک فتح کے اسیر رہ نما مروان البرغوثی ہیں جنہیں عوام کے 36 فی صد افراد کی حمایت حاصل ہے جب کہ 20 فی صد اسماعیل ھنیہ کو نیا صدر دیکھنے کے خواہاں ہیں۔
سروے میں کہا گیا ہے کہ اگر آج صدارتی انتخابات کا انعقاد کیا جاتا ہے اور میدان میں ایک طرف محمود عباس اور دوسری طرف اسماعیل ھنیہ ہوں تو ھنیہ کو 49 فی صد شہریوں کی حمایت حاصل ہے۔ محمود عباس کو 45 فی صد کی حمایت کا تاثر ہے۔
اگر صدارتی انتخابات کے میدان میں صدر محمود عباس، المروان البرغوثی اور اسماعیل ھنیہ ہوں تو 39 فی صد البروغوثی،33 فی صد اسماعیل ھنیہ اور 24 فی صد محمود عباس کو حمایت حاصل رہے گی۔