اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے کہا ہے کہ جمعہ کی شام سلامتی کونسل نے کثرت رائے سے یہودی بستیوں کے خلاف جو قرارداد منظورکی ہے وہ اسرائیل کے لیے قابل قبول نہیں ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو کے دفتر سے جاری ہونے الے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سلامتی کونسل کی قرارداد’حقیر‘ اور گھٹیا کوشش ہے اور اسرائیل کے لیے اس قرارداد کی پابندی لازم نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل شام میں قتل عام سے توجہ ہٹانے کے لیے اور نصف ملین شامی شہریوں کے قتل عام کو روکنے میں ناکامی کے بعد فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر کے خلاف قراردادں کا سہارا لے رہی ہے۔
نیتن یاھو نے امریکی صدر باراک اوباما کی پالیسیوں کی بھی شدید مذمت کی اور کہا کہ اوباما انتظامیہ نہ صرف اقوام متحدہ کی ہوس کے خلاف اسرائیل کےدفاع میں ناکام رہے ہیں بلکہ اقوام متحدہ کے ایجنڈے کو نافذ کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وہ امریکا میں نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ، کانگریس میں ڈیموکریٹک اور ری پبلیکن دوستوں کے ساتھ مل کر یہودی بستیوں کے خلاف منظور کردہ قرارداد پرعمل درآمد رکوائیں گے۔
خیال رہے کہ جمعہ کے روز سلامتی کونسل نے کثرت رائے سے ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں صہیونی ریاست سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ فلسطین میں یہودی بستیوں کی تعمیر فوری طور پر روک دے تاکہ فلسطین۔ اسرائیل امن بات چیت بحال اور فلسطینی ریاست کےقیام کی راہ ہموار کی جاسکے۔
یہ قرارداد پہلے مصر کی جانب سے پیش کی گئی تھی مگر بعد ازاں مصری حکومت نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دباؤ میں آگئی تھی۔ اس کے بعد نیوزی لینڈ، ملائیشیا، وینز یلا اور سینیگال نے مشترکہ طور پر یہ قرارداد پیش کی تھی۔ اجلاس میں سلامتی کونسل کے 15 مستقل ارکان میں سے صرف امریکا نے ووٹ نہیں ڈالا باقی 14 ملکوں کے مندوبین نے رائے شماری میں حصہ لیا ہے۔