اسرائیل کے عبرانی اخبار’ہارٹز‘ نےصہیونی فوج کے مظالم کا بھانڈہ پھوڑتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ فوج نے دو ہفتے قبل زخمی کی گئی ایک فلسطینی خاتون کو علاج کی اجازت دینے سے منع کردیا تھا جس کے باعث فلسطینی خاتون کی حالت مزید ابتر ہو گئی تھی۔
عبرانی اخبار نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ 30 دسمبر کو بیت المقدس میں قلندیا کے مقام پر اسرائیلی پولیس نے ایک فلسطینی خاتون گولیاں مار کر زخمی کردیا تھا۔ صہیونی پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ خاتون نے فوجیوں پر چاقو سے حملے کی کوشش کی تھی تاہم اس کے حملے میں کوئی فوجی زخمی نہیں ہوا تھا۔ اسرائیلی فوجیوں نے گولیاں مار کر مشتبہ فلسطینی خاتون مزاحمت کار کو زخمی کردیا تھا۔ فوجیوں نے ڈیڑھ گھنٹے تک امدادی اداروں کے کارکنوں کو زخمی فلسطینی کے قریب جانے سے روکے رکھا۔
عبرانی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تصویری ویڈیوز سے صاف پتا چلتا ہے کہ فوج نے ڈیڑھ گھنٹے تک زخمی خاتون کو علاج کی سہولت سے محروم رکھا۔ عینی شاہدین نے اسرائیلی فوج کی طرف سے عاید کردہ پابندی کی تصدیق کی تھی۔
ادھر انسانی حقوق کی تنظیم ڈاکٹرز ایسوسی ایشن برائے انسانی حقوق کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ہلال احمر فلسطین کے طبی امدادی کارکن زخمی فلسطینی حشمہ سے 30 یا 40 میٹر کی مسافت پرتھے۔ صہیونی فوج نے انہیں زخمی خاتون کے قریب جانے سے روک دیا تھا۔
اسرائیلی اخبار کے مطابق ڈیڑھ گھنٹے تک زمین پر بے یارو مدد گار پڑی رہنے والی خاتون کو اسرائیلی امدادی ادارے’ڈیوڈ کریسنٹ‘ کے کارکنوں کو زخمی خاتون کو طبی امداد فراہم کرنے کی اجازت دی تھی۔