فلسطینی ریاست کو ویٹیکن کی جانب سے تسلیم کیے جانے کے بعد دو سال بعد ویٹیکن میں فلسطینی سفارت خانے کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ ویٹیکن میں فلسطینی سفارت خانے کے افتتاح کے موقع پر صدر محمود عباس بھی موجود تھے۔ انہوں نے پاپائے روم سے تفصیلی ملاقات بھی کی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق گذشتہ روز ویٹیکن میں فلسطینی سفارت خانے کے افتتاح کے موقع پر نئے سفارت خانے میں فلسطینی قومی پرچم بھی لہرایا گیا۔ اس موقع پر اس بات کی امید ظاہر کی گئی کہ جس قدر عالمی سطح پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کیے جانےوالے ممالک کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے فلسطینی قوم کی آزادی کی منزل اتنی ہی قریب ہو رہی ہے۔
اس موقع پر پاپائے روم پوپ فرانسیسکو اور صدر محمود عباس کے درمیان ملاقات بھی ہوئی۔ ملاقات میں آج اتوار کو پیرس کی میزبانی میں ہونے والی مشرق وسطیٰ امن کانفرنس، سلامتی کونسل میں یہودی بستیوں کے خلاف قرارداد کی منظوری اور فلسطین میں اسرائیلی مظالم پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پرصدر محمود عباس نے کہا کہ ذرائع ابلاغ کے ذریعے امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی کی نئی امریکی انتظامیہ کی مساعی کی جو اطلاعات سامنے آئی ہیں وہ درست نہیں ہونی چاہیے۔ اگر امریکا نے اپنا سفارت خانہ بیت المقدس منتقل کیا تو یہ امن کو تباہ کرنے کی کوشش ہوگی۔ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر زور دیا کہ وہ فلسطین، اسرائیل امن مذاکرات کی بحالی میں مدد دیں۔