فلسطینی شہریوں کے بنیادی حقوق کی حمایت میں سرگرم بین الاقوامی باڈی کی طرف سےعالمی سلامتی کونسل کے 15 مستقل ارکان کو ایک قانونی پٹیشن ارسال کی گئی جس میں کونسل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی اسرائیلی پابندیوں کے خاتمے کے لیے موثراپنا کرداد ادا کریں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی حقوق کی حمایت میں سرگرم عالمی باڈی’’حشد‘‘ کی جانب سے یہ قانونی پیٹیشن سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان سمیت پندرہ ارکان کو ارسال کی گئی ہے۔ اس پٹیشن میں غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی مسلط کردہ 10 سالہ اقتصادی پابندیوں کے عام شہریوں کی زندگی پڑنے والے منفی اثرات کا بھی احاطہ کیا گیا ہے۔
20 صفحات کو محیط قانونی پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے غزہ کی پٹی پر سنہ 2006ء میں اقتصادی پابندیاں عاید کی تھیں۔ آج 2017ء میں ان پابندیوں کا ایک عشرہ مکمل ہوچکا ہے۔
پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی ناکہ بندی نے غزہ میں عام شہریوں کو بدترین معاشی مشکلات سے دوچار کیا ہے اور شہریوں کا نظام زندگی بری طرح متاچ ہوا ہے۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں غزہ کی ناکہ بندی کو سنگین جرم قرار دے کرانہیں فوری طور پر اٹھانے کا مطالبہ کرچکی ہیں۔
پٹیشن میں سلامتی کونسل کے ارکان سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنا اثرو رسوخ استعمال کرتے ہوئے غزہ کی عوام کو صہیونی ریاست کی مسلط کردہ پابندیوں سے نجات دلائیں، پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی مسلسل ناکہ بندی کے فلسطین اور پورے خطے کی سلامتی پرگہرے منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ عام شہری آبادی پر پابندیاں عاید کرنا نہتے شہریوں کو اجتماعی سزا دینے کے مترادف ہے اور ایسا کرنا بین الاقوامی فوج داری کے چیپٹر 6 کے تحت جنگی جرم قرار دی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ غزہ کی ناکہ بندی چوتھے جنیوا معاہدے اور عالمی انسانی حقوق کے اصولوں کی بھی سنگین پامالی ہیں۔