اسرائیل کے انتہا پسند وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے ستارے کچھ عرصے سے گردش میں ہیں۔ اندرون اور بیرون ملک وہ اس وقت سخت دباؤ کا شکار ہیں۔ انہیں اندرون ملک کرپشن کے کئی الزامات کا سامنا ہے۔ بیرونی دباؤ بھی ان کے سیاسی مستقبل کے لیے کم خطرہ نہیں مگر لگتا ہے کہ ’گھرکو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے‘ کے مصداق نیتن یاھو کو اسرائیل کے اندرونی مسائل ہی لے ڈوبیں گے۔
نیتن یاھو کے خلاف اس وقت کئی کیسز عدالتوں میں چل رہے ہیں۔ ان میں اسٹیٹ کنٹرولر کے ہاں زیرسماعت آبدوزوں کے کیس سے لے کر مالی بدعنوانی، قومی خزانے کی لوٹ مار اور غیرملکی دوروں کے دوران رشوت کے طور پربھاری مالیت کے تحائف وصول کرنے کے مقدمات نے نیتن یاھو کو سخت پریشانی میں مبتلا کر رکھا ہے۔ اس پر مستزاد اسرائیل میں نیتن یاھو کے استعفے کے مطالبے پرمبنی احتجاجی مظاہروں نے اگلی پچھلی کسربھی نکال دی ہے۔
نیتن یاھو کی پریشانی کا اظہار ان کے روز مرہ کے بیانات سے ہو رہا ہے۔ ایسے لگ رہا ہے کہ عوام کی طرف سے کرپشن کے الزامات کے بعد نیتن یاھو حواس باختہ ہوچکے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم کے خلاف جاری کرپشن کیسز اور آئے روز ان کی پولیس مراکز اور عدالتوں میں طلبیوں نے صہیونی ذرائع ابلاغ کو نیتن یاھو کے سیاسی مستقبل کے بارے میں سوچ بچار پرمجبور کیا ہے۔ اسرائیلی اخبارات اور نشریاتی اداروں کے ہاں بھی وزیراعظم نیتن یاھو کے کرپشن کیسز روز مرہ کی بنیاد پرزیربحث ہیں۔ وزیراعظم یاھو کے ساتھ ساتھ اب ان کے کئی مقربین اور کرپشن کے الزامات کا سامنا کرنے والے رہ صحافی بھی اس گرداب میں پھنستے نظر آتے ہیں۔ حال ہی میں اسرائیلی پولیس نے اخبار’یدیعوت احرونوت‘ کے مالک ارنون موزیز کو طلب کیا ہے۔ امکان ہے کہ ایک دوسرے اخبار’یسرائیل ھیوم‘ کے مالک کو بھی کسی وقت پولیس پوچھ تاچھ کے لیے طلب کرسکتی ہے۔
نسلی تعصب کے لیے ذہن سازی
اسرائیلی اپوزیشن کے مقرب اخیار’ہارٹز‘ نے حال ہی میں ایک مضمون شائع کیا گیا۔ فاضل مضمون نگار ’روگل الفر‘ نے اپنے مضمون زیرعنوان ’نیتن یاھو کی عن قریب رخصتی‘ میں لکھا ہے کہ نیتن یاھو تو جلد ہی اقتدار سے رخصت ہوجائیں گے مگر ان کی نسل پرستی، نسلی تعصب اور لاکھوں اسرائیلی شہریوں کی برین واشنگ کی کوششیں جاری ہیں گی۔ مضمون نگار کا کہنا ہے کہ نیتن یاھو اقتدار سے رخصت ہوجائیں گے مگران کے حامی اخبارات جو ملک میں نسلی تعصب کو ہوا دینے میں پیش پیش ہیں وہ قائم رہیں اور اپنی مہم جاری رکھیں گے۔ ان میں ’اسرائیل ھیوم‘ اخبار پیش پیش رہے گا کیونکہ یہ اخبار لاکھوں شہریوں کو اس بات پرقائل کرنے کی کوشش کررہا ہے کہ اگرنیتن یاھو اقتدار سے گئے تو فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ ہموار ہوجائے گی اور اگر فلسطینی ریاست قائم ہوئی تو ان کے سروں پر راکٹوں کی بارش ہوگی‘۔
اسرائیلی صحافی اور تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ اخبار’اسرائیل الیوم‘ بھی اپنے قارئین کو یہ بتانے کی کوشش کررہا ہے کہ وہ نسل پرست یہودی ہیں اور ان کا کام عربوں سے نفرت کے سوا اور کوئی نہیں۔
نیتن یاھو کے خلاف یہ مضمون ایک ایسے وقت میں شائع ہوا جب وزیراعظم کئی طرح کے کرپشن کیسز کا سامنا کررہے ہیں۔
اسرائیلی ٹی وی 10 کے تجزیہ نگار رویو ڈروکر نے اپنے ایک ای میل پیغام میں کہا کہ اس میں اب کوئی شبہ نہیں رہا کہ نیتن یاھو اپنے مقربین کے ساتھ تجارتی فواید میں شریک رہے ہیں۔ان کے خلاف کرپشن کے الزامات 2000ء کے بعد سے اس وقت کے ہین جب وہ پہلی بار وزیراعظم نہیں بنے تھے۔
کم زور لیڈر
نیتن یاھو کی حمایت اور مخالفت میں اسرائیلی ٹی وی چینل بھی دو متوازی راستوں پر چل رہے ہیں۔ گوکہ ہرچینل ریٹنگ کے حصول میں مگن ہے مگر اسرائیلی وزیراعظم کے کرپشن سے متعلق کیسز کو اچھالنے اور وزیراعظم کے جرائم کی پردہ پوشی میں بھی وہ آپس میں مقابلے میں ہیں۔ اسرائیل کا عبرانی ٹی وی چینل 10 کا عبرانی ٹی وی 2 کے ساتھ مقابلہ ہے۔ چینل 10 نیتن یاھو کی کھل کرحمایت کررہا ہے اور اس حمایت کے ساتھ ساتھ وہ عبرانی ٹی وی 2 کے ساتھ ابلاغی معرکے میں بھی شامل ہے۔
ٹی وی 2 نے تل ابیب میں وزیراعظم نیتن یاھو کے استعفے کا مطالبہ کرنے والے اسرائیلیوں کو بھرپور کوریج دی اور ان کے وزیراعظم کے خلاف نعرے بار بار دکھائے جن میں وہ وزیراعظم سے چیخ چیخ کر استعفے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
اسی اثناء میں اخبار ’ہارٹز‘ نے ایک دوسرا مضمون شائع کیا۔’نیتن یاھو ایک کم زور لیڈر‘ کے عنوان سے لکھے گئے مضمون میں نیتن یاھو کی پالیسیوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ مضمون میں لکھا گیا ہے کہ نیتن یاھو کی بعض داخلہ پالیسیاں ان کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہیں۔ ان میں آوی گیڈور لائبرمین کو وزارت دفاع کے عہدے پر تعینات کرنا اور اس قبیل کے دوسرے اقدامات نے نتین یاھو کی عوامی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے اور اس وقت ان کی مقبولیت بہت حد تک گر چکی ہے۔
اسرائیلی اخبار کے مطابق نیتن یاھو کی عوامی ساکھ کے متاثر ہونے کی کیفیت اب اس حد تک کمزور ہوچکی ہے کہ انہیں خود بھی اپنی ذات پر اعتماد نہیں رہا ہے۔ نیتن یاھو کی غلطیوں سے حکمراں جماعت لیکوڈ بھی اس وقت سخت پریشان ہے۔
رشوت اور بدعنوانی کے مقدمات
اخبار‘ہارٹز‘ نے وزیراعظم کی طرف سے اخبار’یدیعوت احرونوت‘ کے مالک نونی موزیز کو رشوت کی پیشکش کی بھی تفصیلات شائع کی ہیں۔ اخباری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم کی طرف سے رشوت کی پیشکش کے بعد یدیعوت اخبارکے مالک نونی موزیز نے یاھو کو یقین دلایا تھا کہ وہ ان کے دفاع میں ہرممکن کوششیں جاری رکھیں گے اور اخبار یدیعوت احرونوت کو ان کے دفاع کے لیے بھرپور طریقے استعمال کریں گے۔ ان اخباری نمائندوں کو اخبار میں ملازمت دی جائے گی جن کی سفارش وزیراعظم کریں گے۔ مسٹر موزیز نے نیتن یاھو کویقین دلایا تھا کہ اس کا اخبار وہی کچھ شائع کرے گا جو وزیراعظم چاہیں گے۔
اس کے بدلے میں نیتن یاھو نے کہا تھا کہ انتخابات کے بعد وہ ’اسرائیل ھیوم‘ اخبار کو اپنی کاپیاں مفت تقسیم کرنےسے روک دیں گے۔ سرکاری سطح پر اشتہارات میں یدیعوت احرونوت کو پہلی ترجیح دی جائے گی۔ اس کے علاوہ وزیراعظم نے نونی موزیزکو اضافی رقوم فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
نیتن یاھو شکست خوردگی کا شکار
مرکزاطلاعات فلسطین کے شعبہ عبرانیات کے تجزیہ نگار نے نیتن یاھو کی موجودی سیاسی صورت حال اور ان کے مستقبل کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ نیتن یاھو اپنے اعمال کی سزا بھگت رہے ہیں۔ وہ روز اول سے ایک کم زور ساکھ کے وزیراعظم چلے آرہے ہیں۔ صہیونی تجزیہ نگار بھی اس تاثر کو درست تسلیم کرتے ہیں کہ نیتن یاھو ہرآنے والے دن اپنی ساکھ کھوتے جا رہے ہیں۔
فلسطینی تجزیہ نگار کے مطابق نیتن یاھو نے اپنے کھیت میں ایک ٹیکٹیکل بم چھپا رکھا تھا جس کا پلگ اسٹیٹ کنٹرولر نے نکال دیا ہے۔ اس کے علاوہ غزہ کی پٹی پر صہیونی فوج کی جارحیت کے دوران مجاھدین کے ہاتھوں بدترین شکست اور کرپشن کے نت نئے اسکینڈلز نے نیتن یاھو کو عوام سے کوسوں دور کردیا ہے۔ اخلاقی بے راہ روی اور جنسی جرائم کے اسکینڈلز اس کے علاوہ ہیں۔ ان سب نے مل کر نیتن یاھو کی اقتدار ہی نہیں سیاست کی کشتی کو بھی تباہی کے دھانے پہنچا دیا ہے جو کسی بھی وقت کسی معمولی ہچکولے سے غرق ہوسکتی ہے۔