امریکا میں گذشتہ کچھ عرصے سے مسلمان باشندوں کے خلاف نسل پرستانہ اور مذہبی منافرت پرمبنی واقعات کے ظہور پذیر ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس سلسلے کی تازہ کڑی امریکی ریاست ’یوٹا’ میں پیش آنے والا ایک واقعہ ہے جس میں ایک اسکول کی خاتون بس ڈرائیور نے ایک مسلمان طالبہ کو حجاب پہننے پر بس سے دو بار اتار دیا۔
امریکی ٹی وی چینل ’اے بی سی نیوز‘ کے مطابق جنی بکیر نامی ایک مسلمان طالبہ کے ساتھ دو بار مذہبی منافرت کا سلوک کیا گیا۔ بچی کا کہنا ہے کہ اسے محض مسلمان ہونے کی بنیاد پر بس سے اتارا گیا۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ مسلمان اور دین اسلامی تعلیمات کی پابند ہے اور اسے مسلمان ہونے پر فخر ہے۔
بکیر کا کہنا ہے کہ وہ ححاب میں خود کو زیادہ پرسکون محسوس کرتی ہے۔ مگر اس کی اسکول انتظامیہ اور دیگر لوگ مذہبی منافرت اور نسل پرستانہ سلوک کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
خیال رہے کی 15 سالہ جنی بکیر ریاست یوٹا کے بروو شہر میں قائم ’ٹیمپ فیو‘ نامی اسکول میں زیرتعلیم ہے۔
ادھر متاثرہ خاندان کے وکیل راندال سبنسر نے بتایا کہ جنی بکیر کو بس سے اتارے جانے کا واقعہ گذشتہ جمعہ کو پیش آیا تھا۔ وکیل نے بچی کو حجاب پہننے پر اسکول بس سے اتارے جانے کے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے بتایا کہ بدسلوکی کا شکار طالبہ کی ماں نے اسکول پہنچ کر خود انتظامیہ کو اس بارے میں آگاہ کیا۔