اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق رابطہ گروپ ’اوچا‘ کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ روہنگیا میں مسلمانوں پر ریاستی جبر کا سلسلہ جاری ہے۔ گذشتہ برس اکتوبر کے بعد اب تک 87 ہزار مسلمان باشندے بے گھر ہوچکے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی طرف سے جاری کردہ ہفتہ وار رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روہنگیا کے مسلمان باشندوں کو دہری مصیبت کا سامنا ہے۔ ایک طرف فوج اور حکومت مسلمان باشندوں کے تعاقب میں اور دوسری طرف بنگلہ دیش کی حکومت انہیں اپنی سرزمین میں قدم نہیں رکھنے دیتی۔ رپورٹ کے مطابق گذشتہ برس اکتوبر کے بعد سے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جاری فوجی مہم کے دوران 87 ہزار مسلمان اپنے گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کے لیے در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مغربی میانمار کی ریاست ارکان کی شمالی پٹی سے کم سے کم 21 ہزار مسلمان باشندے اندرون ریاست نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔ تشدد اور انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر مزید مسلمان باشندوں کے بے گھر ہونے کا خدشہ ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 66 ہزار مسلمان باشندوں نے بنگلہ دیش کی سرحد عبور کرکے اندر داخل ہونے کی کوشش کی۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اگرچہ اراکان کے شمالی علاقوں میں مسلم اکثریتی مقامات پر امدادی کارروائیاں شروع کی ہیں روہنگیا کی حکومت اب بھی امدادی کارکنوں کی راہ میں رکاوٹیں ڈال رہی ہے جس کے نتیجے میں متاثرہ علاقوں تک رسائی نہیں ہوسکی۔
میانمار کی حکومت نے الزام عاید کیا ہے کہ پڑوسی ملک [بنگلہ دیش] میانمار کے مسلمانوں کو عسکری تربیت فراہم کررہا ہےجو گذشتہ اکتوبرکے بعد ماونگڈاؤ اور ویاثی یایونگ کی ریاستوں میں پولیس تھانوں پر حملوں میں ملوث ہیں۔ ان حملوں میں متعدد فوجی اور پولیس اہلکار ہلاک اور زخمی ہوچکے ہیں۔