فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے فراہم کردہ اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں اب بھی فلسطینی مجلس قانون ساز کے سات ارکان پابند سلاسل ہیں جن میں سے چار انتظامی حراست کی پالیسی کے تحت قید کیے گئے ہیں۔ دیگر تین ارکان پارلیمان میں سے دو کوکئی سال قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں جب کہ ایک رکن پارلیمنٹ کو 17 ماہ قید کی سزا کا سامنا ہے۔
فلسطینی اسیران کے حقوق پر نظر رکھنے والے ادارے’ اسیران اسٹڈی سینٹر‘ کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انتظامی حراست کی پالیسی کے تحت پابند سلاسل چار ارکان میں 60 سالہ الشیخ حسن یوسف شامل ہیں۔ ان کا تعلق غرب اردن کے علاقے بیتونیا سے ہے اور انہیں صہیونی فوج نے 20 اکتوبر 2015ء کو ان کے گھر سے حراست میں لیا تھا۔ وہ مسلسل 15 ماہ سے انتظامی حراست کے تحت قید ہیں۔ حال ہی میں ان کی انتظامی قید میں مزید 6 ماہ کی تجدید کی گئی ہے۔
اسیران اسٹڈی سینٹر کے ترجمان ریاض الاشقر نے بتایا کہ الشیخ حسن یوسف اب تک مجموعی طور پر 18 سال قید کاٹ چکے ہیں۔
انتظامی حراست کے تحت قید دوسرے فلسطینی رکن پارلیمنٹ محمد جمال النتشہ ہیں۔ 59 سالہ النتشہ کا تعلق غرب اردن کے جنوبی شہر الخلیل سے ہے۔ انہیں اسرائیلی فوج نے 28 ستمبر 2016ء کو حراست میں لیا تھا۔ النتشہ بھی 18 سال اسرائیلی جیلوں میں قید رہ چکے ہیں۔
انتظامی حراست کی پالیسی کے تحت قید فلسطینی ارکان پارلیمان میں تیسرا نام ڈاکٹر عزام نعمان سلھب کا ہے۔62 سالہ سلھب کا تعلق الخلیل شہر سے ہے اور انہیں 28 نومبر 2016ء کو گرفتار کرکے انتظامی قید میں ڈال دیا گیا تھا۔ وہ اب تک سات سال اسرائیلی جیلوں میں قید رہ چکے ہیں۔
انتظامی حراست کی پالیسی کے تحت قید چوتھے فلسطینی رکن پارلیمنٹ احمد عبدالعزیز مبارک ہیں اوران کا تعلق غرب اردن کے وسطی شہر رام اللہ سے ہے۔ انہیں 16 جنوری 2016ء کو حراست میں لیا گیا تھا۔
اسرائیلی جیلوں میں قید دیگر فلسطینی ارکان پارلیمان میں مروان البرغوثی کو پانچ بار عمر قید اور احمد سعدات کو تیس سال قید کی سزا کا سامنا ہے جب کہ رکن پارلیمنٹ محمد محمود ابو طیر کو 17 ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے۔