جمعه 15/نوامبر/2024

فلسطین: یہودی بستیوں کا معاملہ عالمی عدالت انصاف میں اٹھانے کا اعلان

جمعہ 27-جنوری-2017

فلسطینی اتھارٹی نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کی غیرقانونی یہودی بستیوں کی تعمیر اور توسیع کا معاملہ ہیگ میں قائم بین الاقوامی فوج داری عدالت میں اٹھانے کا اعلان کیا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے باضابطہ طور پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہودی کالونیوں کی روک تھام کا معاملہ سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ میں اٹھانے کے بعد بھی صہیونی ریاست کی ہٹ دھرمی جاری ہے۔ اس لیے فلسطینی اتھارٹی صہیونی ریاست کی غیرقانونی بستیوں کا معاملہ عالمی عدالت انصاف میں اٹھائے گی۔

قدس پریس نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے ایک کمیٹی بھی قائم کرنے کافیصلہ کیا گیا ہے جو روز مرہ کی بنیاد پر فلسطین میں یہودی آباد کاری کے صہیونی اقدامات کی مانیٹرنگ کرے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی عالمی عدالت انصاف کے رکن ممالک کو فلسطین میں یہودی آباد کاری کے بارے میں تمام تفصیلات فراہم کرے گی۔ بیان میں کہاگیا ہے کہ عالمی فوج داری عدالت کے ارکان کو فلسطین میں یہودی آباد کاری روکنے کے مطالبات کو آگے بڑھانے اور ان مطالبات پر کارروائی کا حق حاصل ہے۔

فلسطینی اتھارٹی کا کہنا ہے کہ گذشتہ ماہ سلامتی کونسل میں متفقہ طور پر فلسطین میں یہودی بستیوں کی تعمیر کے خلاف منظور کی گئی قرارداد کے بعد فلسطینی اتھارٹی کے موقف کو تقویت ملی ہے اور صہیونی ریاست کو ایک بار پھر آباد کاری کے معاملے میں عالمی قوانین کے تحت باز پرس کاسامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

گذشتہ روز فلسطینی وزیرخارجہ ریاض المالکی نے ایک بیان میں واضح طور پرکہا ہے کہ وہ آئندہ ہفتے عالمی فوج داری عدالت سے رجوع کریں گے اور عدالت کو بتائیں گے کہ فلسطین میں اسرائیل کس طرح غیرقانونی یہودی بستیاں تعمیر کررہا ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ ماہ [دسمبر 2016] کو سلامتی کونسل نے ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر کا سلسلہ فوری طور پر روک دے۔

سنہ 1967ء کی چھ روزہ عرب اسرائیل جنگ کے دوران صہیونی ریاست کے قبضے میں چلے گئے فلسطینی علاقوں کو عالمی سطح پر متنازع تسلیم کیا گیا ہے۔ مگر صہیونی ریاست نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان فلسطینی علاقوں میں 146 بڑی یہودی کالونیاں قائم کی ہیں جن میں 4 لاکھ 20 ہزار یہودیوں کو آباد کیا گیا ہے۔ غرب اردن میں یہودی آباد کار فلسطینی آبادی کا 13 فی صد ہیں جب کہ بیت المقدس میں قائم کی گئی 116 یہودی بستیوں میں 2 لاکھ 20 ہزار یہودی آباد ہیں۔

 

مختصر لنک:

کاپی