گذشتہ برس اپریل میں فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہرالخلیل میں ایک زخمی فلسطینی نوجوان کو گولیاں مار کر شہید کرنے کے جرم میں قید اسرائیلی فوجی اہلکار کو برائے نام سزا دینے کی اسکیم تیار کی جا رہی ہے۔
اسرائیل کے عبرانی اخبار’ہارٹز‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ مارچ 2016ء میں الخلیل شہرمیں فلسطینی شہری عبدالفتاح الشریف کے قاتل الیور ازاریا کو کم سے کم سزا دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
عبرانی اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ازاریا کو تین یا زیادہ سے زیادہ پانچ سال قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی پراسیکیوٹر جنرل کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ازاریا کا جرم اتنا سنگین نہیں۔ اس لیے اسے زخمی حالت میں تڑپتے فلسطینی نوجوان کو شہید کرنے کے جرم میں زیادہ سخت اور طویل سزائے قید نہیں دی جاسکتی۔
ملٹری پراسیکیوٹر نداف فائسمان کا کہنا ہے کہ فوجی عدالت میں فلسطینی نوجوان کے قاتل فوجی کو بیس سال قید کی سزا سنانے پرغور کیا گیا ہے مگر عملا وہ پانچ سال سے زیادہ جیل میں نہیں رہے گا۔
خیال رہے کہ گذشتہ برس مارچ میں الخلیل شہر میں تل ارمیدہ کے مقام پر ایک اسرائیلی فوجی اہلکار نے پہلے سے گولیاں لگنے سے شدید زخمی فلسطینی نوجوان عبدالفتاح الشریف کو گولیاں مار کرشہید کردیا تھا۔ بعد ازاں اس بے رحمانہ واقعے کی فوٹیج منظرعام پرآئی تھی جس میں الیور ازاریا نامی فوجی کو الشریف کو گولیاں مارتے دکھایا گیا تھا۔ اسرائیلی فوج نے الزاریا کو حراست میں لینے کے بعد اس کے خلاف مقدمہ چلایا تھا اور حال ہی میں اس پر فلسطینی نوجوان کے قتل کے جرم میں فرد جرم عاید کی گئی تھی۔