جمعه 15/نوامبر/2024

صہیونی ریاست مسلم امہ کے قلب پر کینسر کا پھوڑا ہے: خامنہ ای

بدھ 22-فروری-2017

اسلامی جمہوریہ ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ عالم اسلام کے لیے مسئلہ فلسطین سے زیادہ اہمیت کا حامل اور کوئی مسئلہ نہیں، مگر قضیہ فلسطین کی اہمیت اور اس کے حساسیت کو کم کرنے کی منظم سازشیں ہو رہی ہیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے ان خیالات کا اظہار تہران میں منعقدہ چھٹی نصرت انتفاضہ کانفرنس سے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ مظلوم فلسطینی قوم اپنے حقوق کے لیے زخم پے زخم اٹھا رہی ہے۔ قضیہ فلسطین، دکھوں، مصائب، مظلومیت، مزاحمت، صبر و استقلال کا دوسرا نام ہے۔ مسلمانوں کو اس وقت تک دلی خوشی اور اطمینان نہیں ہونا چاہیے جب تک کہ فلسطینی قوم کو حق خود ارادیت سمیت ان کے تمام جائز حقوق مکمل عدل وانصاف کے ساتھ مل نہیں جاتے۔
خامنہ ای کا کہنا تھا کہ تہران میں منعقدہ نصرت انتفاضہ کانفرنس ایک ایسے وقت میں منعقد ہوئی ہے جب علاقائی اور عالمی سطح پر دنیا طرح طرح کی پیچیدگیوں اور مسائل سے دوچار ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا خطہ ایک عرصہ تک فلسطینی تحریک آزادی کا حامی ناصر رہا اور عالمی سازشوں کے مقابلے میں فلسطینی قوم کی ہرممکن مدد کی مگر اب خطے کے مسلمان ممالک خود یکے بعد دیگرے کئی بحرانوں سے دوچار ہیں۔ ایسے لگتا ہے کہ خطے کے ممالک کا امن سازشوں کے تحت تاراج کیا گیا ہے۔ تمام مسلمانوں کا ہدف مسجد اقصیٰ، بیت المقدس اور پورے فلسطین کی پنجہ یہود سے آزادی ہونا چاہیے۔

ایرانی رہبر اعلیٰ نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کے حوالے سے جو انتہائی خطرناک سازشیں ہو رہی ہیں ان میں سب سے بڑی سازش اس قضیے کی اہمیت کو کم کرنا اور اسے پوری حکمت عملی کے تحت فوری حل طلب مسائل کی فہرست سے نکالنا ہے۔
آیت اللہ علی خامنہ ای نے فلسطین کی اندرونی صورت حال پربھی کھل کربات کی۔ انہوں نے کہا کہ غاصب وحشیی صہیونی درندے فلسطینی قوم کو کچلنے کے لیے طاقت کا ہر حربہ استعمال کررہے ہیں۔ دیگر صہیونی جرائم میں وسیع پیمانے پر فلسطینیوں کا کریک ڈاؤن، ماورائے عدالت قتل عام، لوٹ مار، اراضی پر غاصبانہ قبضے، اسلامی اور مسیحی مقدسات کی بے حرمتی، بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کو یہودیانے اور فلسطینیوں کے بنیادی حقوق کی پامالی جاری ہے۔

معصوم فلسطینیوں کے خلاف صہیونی ریاست کے منظم جرائم کو امریکا  اور دوسری مغربی قوتوں کی غیر مشروط حمایت اور مکمل آشیر باد حاصل ہے مگر افسوس یہ ہے کہ صہیونیوں کے جرائم اور ان کے پشت پناہوں کے جرائم کے رد عمل میں کوئی مناسب اقدام نہیں کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ارض فلسطین میں صہیونی ریاست کا قیام مسلم امہ کے جسد میں کینسر کا پھوڑا ہے جو اب ایک خطرناک وباء کی شکل اختیار کرچکا ہے۔

آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا کہ فلسطینی قوم نے گذشتہ تین دھائیوں سے فلسطینیوں نے دو الگ الگ مثالیں قائم کی ہیں۔ فلسطینی قوم نے دشمن کے سامنے سرجھکانے کے بجائے جرات مندانہ اور پرعزم مزاحمت کا راستہ اپنا کر دشمن کو یہ پیغام دیا ہے کہ فلسطینی قوم جھکنے، بکنے اور ڈرنے والی نہیں۔ فلسطینیوں نے جس عزم، صبر اور بہادری کے ساتھ صہیونیوں کا  بے سرو سامانی میں مقابلہ کیا اس نے غاصب صہیونیوں کو بھی چونکا دیا ہے۔

آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا کہ ایران آزادی کے لیے جدو جہد کرنے والی قوتوں کے ساتھ ہے اور فلسطینیوں کی مدد اور حمایت جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایران کا تعلق ایران کی کسی تنظیم، تحریک یا جماعت کے ساتھ نہیں بلکہ ایران پوری فلسطینی قوم کو ایک ہی نگاہ سے دیکھتا ہے۔

ایرانی سپریم لیڈر کا کہنا تھا کہ فلسطینی تحریک مزاحمت کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں، دوستی کی آڑ میں فلسطینیوں کو مزاحمت کے راستے سے ہٹا کرانہیں غاصب صہیونیوں کے ساتھ سمجھوتے کی طرف لانے کی سازشیں کی جا رہی ہیں۔ فلسطینی قوم کو خبر دار رہنا ہوگا کہ فلسطینیوں کا دشمن کون اور دوست کون ہے۔

خیال رہے کہ ایران میں آج سے دو روزہ  نصرت انتفاضہ فلسطین کانفرنس شروع ہو رہی ہے۔ اس کانفرنس میں 80 ممالک کے مندوبین شرکت کررہے ہیں۔ کانفرنس میں شرکت کرنے والوں میں مختلف ممالک کے سربراہان مملکت، ارکان پارلیمان، مذہبی شخصیات، فلسطینی تحریکون کے مندوبین اور انسانی حقوق کے مندوبین شرکت کر رہے ہیں۔

 

مختصر لنک:

کاپی