فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی سے تعلق رکھنےوالے فلسطینی شہری جہاں ایک طرف قابض صہیونی ریاست کی مسلط کردہ ظالمانہ ناکہ بندی کا شکار ہیں تو دوسری طرف فلسطینی شہریوں پراندرون فلسطین بھی سفر پر پابندیاں عاید ہیں۔ صہیونی حکام غزہ کی پٹی کے بیمار اور لاچار شہریوں کو بلیک میلنگ کے ایک حربے کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حال ہی میں اسرائیلی انٹیلی جنس ادارے’شاباک‘ کے حکام نے غزہ کی پٹی سے غرب اردن داخل ہونے والے مریضوں اور ان کے ان کے ساتھ آنے والے شہریوں کے موبائل فون ضبط کرنا شروع کیے ہیں۔ غزہ سے غرب اردن اور دوسرے شہروں میں داخل ہونے والے شہریوں کہا جاتا ہے کہ وہ اجازت حاصل کرنے سے قبل اپنے موبائل فون سیکیورٹی حکام کے حوالے کردیں۔ وہ موبائل فون کا ڈیٹا چیک کرنے کے بعد ہی یہ فیصلہ کریں گے کہ آیا انہیں دوسرے شہر میں جانے کی اجازت ہے یا نہیں۔
فلسطینی ذرائع ابلاغ میں بتایا گیا ہے کہ حال ہی میں غزہ سے تعلق رکھنے والی کینسر کی دو مریض خواتین کو علاج کے لیے غرب اردن اور بیت المقدس لے جانے کے لیے جب غزہ اور غرب اردن کی سرحد پر پہنچایا صہیونی انتظامیہ نے دونوں مریض خواتین اور ان کے لواحقین سے ان کے موبائل فون قبضے میں لینے کے بعد انہیں واپس بھیج دیا۔ انہیں کہا گیا کہ موبائل فون کے ڈیٹا سے ان کی اجازت یا عدم اجازت کا فیصلہ کیا جائے گا۔ بعد ازاں انہیں بتایا گیا کہ انہیں غرب اردن میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
انسانی حقوق کی تنظیم ’ڈاکٹرز برائے انسانی حقوق‘ کی طرف سے جمع کردہ اعدادو شمار میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج اور ’شاباک‘ کے اہلکار فلسطینی شہریوں کے موبائل ضبط کرکے انہیں جاسوسی کے مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ فلسطینیوں کو متعدد حیلوں بہانوں سے بلیک میل کیا جاتا ہے۔ موبائل فون سیٹوں میں محفوظ شہریوں کے ناموں کے ساتھ نمبروں کی چھان بین کے ساتھ ساتھ ان سے رابطے کرکے انہیں دھونس اور لالچ کے ذریعے انہیں بلیک میل کیا جاتا ہے۔ ان نمبروں پر دھمکی آمیز اور بلیک میلنگ پر مبنی پیغامات بھیجے جاتے اور ای میل کی جاتی ہیں۔
ایک مقامی شہری ابو شحادہ نے بتایا کہ غزہ کے شہریوں کو بلیک میل کرنے کا یہ پہلا موقع نہیں، غزہ کے عوام سال ہا سال سے صہیونی ریاست کی اسی طرح کی ظالمانہ بلیک میلنگ کا شکار ہو رہے ہیں۔