چهارشنبه 30/آوریل/2025

غزہ پرعالمی فوج کی تعیناتی کی تجویز فلسطینیوں کے خلاف سازش ہے:حماس

بدھ 1-مارچ-2017

اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نےاسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی اس تجویزکو یکسر مسترد کردیا ہے جس میں انہوں نے کہاتھا کہ وہ غزہ کی پٹی کو عالمی امن فوج کے حوالے کرنے کے حامی ہیں۔ اگرچہ بعد ازاں انہوں نے اپنی اس تجویز سے انکار کردیا تھا۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان عبدالطیف القانوع نے ایک بیان میں کہا کہ غزہ کی پٹی فلسطینی قوم کا اپنا علاقہ ہے جس پر فلسطینی قوم کو ہرقسم کے کنٹرول کے لیے خود ہی کردار ادا کرنا ہوگا۔ فلسطینیوں کو عالمی امن فوج کے تعاون کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

ترجمان نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں عالمی امن فوج کی تعیناتی ایک خطرناک تجزیو ہے جس کا مقصد غزہ کی پٹی پر اسرائیلی ریاست کے قبضے کی دوبارہ راہ ہموار کرنے کی کوشش ہے۔ اس وقت اصل مقصد فلسطینی اراضی پر اسرائیل کے غاصبانہ تسلط کے خاتمے کی ضرورت ہے۔

بعد ازاں مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے القانوع نے کہا کہ غزہ کی پٹی کو عالمی امن فوج کی ضرورت نہیں۔ اس نوعیت کے تمام نظریات صہیونی ریاست کو تحفظ دینے کے لیے ہیں۔

خیال رہے کہ حال دو روز قبل اسرائیل کے عبرانی ریڈیو پر نشر ایک رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا تھا کہ نیتن یاھو نے غزہ کی پٹی میں عالمی امن فوج کی تعیناتی کی کوئی تجویز پیش نہیں کی ہے۔

ا س سے قبل اسرائیل کے عبرانی ٹی وی 2 پر نشر کی گئی ایک رپورٹ میں بتایا تھا وزیراعظم نے اتوار کو آسٹریلیا کے وزیرخارجہ جولی بیشوپ سے ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا تھا غزہ کی پٹی میں عالمی امن فوج کی تعیناتی سے غزہ کی سیکیورٹی کا مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔ دونوں رہ نماؤں میں مشرق وسطیٰ میں قیام امن اور دیگر مسائل پربھی تفصیلی بات چیت کی۔ اخباری اطلاعات کے مطابق وزیراعظم یاھو نے فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے صہیونی ریاست کے خلاف ہیگ میں قائم عالمی فوج داری عدالت سے رجوع کرنے کے خدشات کا بھی اظہار کیا گیا۔

مختصر لنک:

کاپی