فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے اسرائیل پر تنازع فلسطین کے دو ریاستی حل کے عہدو پیمان کو تباہ کر دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اردن میں عرب سربراہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر عباس نے کہا کہ تنازع فلسطین کا دو ریاستی پوری دنیا نے تسلیم کیا ہے مگر صہیونی ریاست نے ’دو ریاستی عہدو پیمان‘ کو تاراج کر ڈالا ہے۔
صدر عباس نے کہا کہ فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری اور توسیع پسندی کے منصوبوں میں تیزی اور فلسطینی اراضی پرغاصبانہ قبضے دو ریاستی حل کی راہ میں عملا رکاوٹ ڈالنے کی کوشش ہے۔
عرب سربراہ کانفرنس سے خطاب کرتےہوئے صدر عباس نے کہا کہ سنہ 2009ء کے بعد فلسطین میں قائم ہونے والی اسرائیلی حکومت نے دانستہ طور پرامن عمل کو تباہ کرنے کے لیے غرب اردن میں جنگی بنیادوں پر یہودی آباد کاری کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت کا موجودہ طرز عمل ایک نسل پرستانہ نظام کے قیام کی کوشش ہے۔ فلسطینی اراضی پرقبضہ،مشرقی بیت المقدس میں فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری، فلسطینی شہریوں کے تشخص کو ختم کرنے کے لیے مکروہ حربوں کا استعمال نسل پرستانہ اور ’اپارتھائیڈ‘ ریاست کے قیام کی منصوبہ بندی ہے۔
صدر عباس کاکہنا تھا کہ صہیونی ریاست نے اپنے عملی اقدامات سے یہ ثابت کیا ہے کہ اس کے نزدیک عرب ممالک کے تیار کردہ امن روڈ میپ، بین الاقوامی برادری کی قراردادوں، اقوام متحدہ کے فیصلوں اور دو طرفہ امن معاہدوں کی کوئی حیثیت نہیں۔
فلسطینی صدر نے عرب ممالک پر زور دیا کہ وہ تنازع فلسطین کے پرامن حل کے لیے کوششیں تیز کریں اور آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے سے اسرائیل کو سختی سے روکیں۔