جمعه 15/نوامبر/2024

نئی یہودی کالونی کے لیے 977 دونم فلسطینی اراضی غصب کرنے کی منظوری

ہفتہ 1-اپریل-2017

اسرائیلی حکومت نے ڈھٹائی اور کھلی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے عدالت کے حکم پرغیرقانونی قرار دے کر خالی کرائی گئی ’عمونا‘ نامی یہودی کالونی کے بدلے نئی کالونی کے لیے 977 دونم اراضی غصب کرنے کی منظوری دی ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی حکومت نے جمعرات کی شام ایک اہم اجلاس میں ’عمونا‘ نامی یہودی کالونی کے متبادل غرب اردن کے شمالی شہر نابلس میں نئی یہودی کالونی کے قیام کے لیے 977 دونم فلسطینی اراضی پرقبضہ کرنے کا حکم دیا ہے۔

اسی اجلاس میں غرب اردن میں قائم کی گئی دوسری یہودی کالونیوں میں مزید مکانات کی تعمیر کی اجازت دی گئی ہے۔

فلسطین میں ایک غیرقانونی یہودی کالونی کے بدلے نئی بستی بسانے کے لیے فلسطینی اراضی پرغاصبانہ قبضےکی منظوری امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے ملنے والی منظوری کے بعد دی گئی ہے۔ نئی امریکی انتظامیہ فلسطین میں یہودی آباد کاری کو نکیل ڈالنے کے بجائے اس کی توسیع در توسیع کے حامی ہیں۔

عبرانی اخبار’معاریو‘ کے مطابق گذشتہ روز اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے وزراء کو بتایا کہ وہ غرب اردن میں مزید 2000 مکانات کی تعمیر کے لیے مارکیٹنگ کررہے ہیں۔ یہ دو ہزار مکانات چند ماہ قبل منظور کردہ 5700 مکانات میں شامل ہیں۔

اخباری رپورٹ کے مطابق ’عمونا‘ کالونی کے لیے فلسطینی اراضی پرقبضے کا منصوبہ پہلے تیار کرلیا گیا تھا۔ گذشتہ روز اسرائیلی وزیراعظم نے جب اس کالونی کے لے متبادل منصوبے کے لیے 977 دونم اراضی غصب کرنے تجویز پیش کی تو تمام وزراء نے اس کی حمایت  کی۔

خیال رہے کہ ’عمونا‘ نامی یہودی کالونی چند سنہ2001ء میں تعمیر کی گئی تھی۔ یہ کالونیوں فلسطینیوں کی نجی اراضی پر تعمیر کیے جانے باعث اسرائیل سپریم کورٹ نے اسے خالی کرنے کا حکم دیا تھا۔ صہیونی حکومت نے ابھی تک یہ کالونی مکمل طور پرخالی بھی نہیں کی اور اس کی جگہ ایک نئی بستی بسانے کی منظوری دی گئی ہے۔

 

مختصر لنک:

کاپی