فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی زندانوں میں 18 سال کی عمر کے 300 بچے پابند سلاسل ہیں۔ ان میں 14 فلسطینی بچیاں بھی شامل ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ’کلب برائے اسیران‘ کی طرف سے یہ رپورٹ بچوں کے عالمی دن کی مناسبت سے جاری کی گئی ہے۔ روپرٹ میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی حکام بچوں کو گرفتار کرتے وقت بھی انہیں ان کے اہل خانہ کے سامنے ہولناک تشدد کا نشانہ بناتےہیں۔ ان کے ہاتھ اور پاؤں باندھ دیے جاتے ہیں اور آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ جیلوں میں ڈالے جانے کے بعد ان بچوں کو بدترین مظالم کا سامنا ہوتا ہے۔
دوران حراست صہیونی زندانوں میں فلسطینی بچوں کے بنیادی حقوق بری طرح پامالی کیے جاتےہیں۔ صہیونی ریاست کے تمام ادارے حتیٰ کہ عدلیہ اور پارلیمنٹ بھی فلسطینی بچوں کو انتقام کا نشانہ بنانے کے لیے ظالمانہ قوانین وضع کیے جاتے اور ان نام نہاد قوانین کی آڑمیں فلسطینی بچوں کو انتقام کا نشانہ بناجاتا، انہیں قید کی کڑی سزائیں دی جاتی اور بغیر الزام کے طویل عرصے تک پابند سلاسل رکھا جاتا ہے۔