اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لبنان حکومت کی طرف سے عاید کردہ پابندیوں اور مغرب کی طرف پناہ گزینوں کے رحجان کے باعث شام سے لبنان فلسطینی پناہ گزینوں کی آمد میں غیرمعمولی کمی آئی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق گذشتہ پانچ سال کے دوران شام میں بدامنی اور خانہ جنگی کے باعث فلسطینی پناہ گزینوں کی بڑی تعداد دوسرے ملکوں کو ھجرت پر مجبور ہوئی۔ ایک بڑی تعداد لبنان بھی آنا چاہتی تھی مگر بیروت حکومت کی طرف سے پناہ گزینوں کی آمد روکنے کے لیے عاید کردہ پابندیوں کے نتیجے میں لبنان میں فلسطینیوں کی آمد نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لبنانی حکومت کی طرف سے عاید کردہ پابندیوں میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث فلسطینی پناہ گزین لبنان کے بجائے مغربی ملکوں کو ھجرت پرمجبور ہو رہے ہیں۔
رپورٹ میں لبنان میں شام سے آنے والے فلسطینی پناہ گزینوں کے معاشی اور سماجی حالات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق لبنان آنے والے فلسطینی پناہ گزینوں کی سماجی، قانونی ، معاشی اور تعلیمی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ سال 2016ء کے دوران لبنان میں فلسطینی پناہ گزینوں کی تعداد میں غیرمعمولی کمی آئی ہے۔ سنہ 2015ء کی نسبت 2016ء میں 23 فی صد فلسطینی لبنان منتقل ہوئے جب کہ 2015ء میں یہ تعداد 43 فی صد تھی۔ 2015ء میں43 ہزار فلسطینی پناہ گزین لبنان آئے جب کہ 2016ء میں یہ تعداد کم ہو کر 33 ہزار پرآگئی۔
اقوام متحدہ کی پناہ گزینوں کی بہبود کے لیے سرگرم ’اونروا‘ ایجنسی کے اعدادو شمار کے مطابق فلسطینی پناہ گزینوں کی تعداد 30 ہزار سے کم تک آنے کا امکان ہے۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لبنان آنے میں کمی کے اسباب میں مالی مشکلات سر فہرست ہیں۔ اس کے علاوہ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے ’اونروا‘ کو فراہم کی جانے والی مالی امداد میں بھی کمی آئی ہے۔