جمعه 15/نوامبر/2024

جاسوس کون ہیں اور یہ کیسے بھرتی کیے جاتے ہیں؟

اتوار 16-اپریل-2017

فلسطینیوں کے خلاف قابض صہیونی ریاست کی جنگ بہ یک وقت دو محاذوں پر جاری ہے۔ ایک محاذ بندوق سے لے کرتوپ، میزائل ، بمبار طیاروں اور ٹینکوں کا ہے اور دوسرا محاذ فلسطینی قوم کے اندر پائی جانے والی کالی بھیڑوں کو تلاش کرکے انہیں قوم کے خلاف استعمال کرنے کا ہے۔

دوسرے الفاظ میں اسے ’ایجنٹ‘ اور ’جاسوس‘ بھرتی کرنے کا محاذ بھی کہا جاتا ہے۔ صہیونی ریاست یہ تسلیم کرتی ہے کہ مادی اور دفاعی بالا تری کے ساتھ ساتھ جدید ترین مواصلاتی اور تکنیکی ہتھیاروں کے باوجود وہ اس وقت تک اپنے مشن میں ناکام رہے گی جب تک اسے ایسے ایجنٹ نہیں مل جاتے جو فلسطین کے اندر بالخصوص فلسطینی عسکری تنظیموں کے اندر کی معلومات انہیں فراہم نہیں کرتے۔ یہی وجہ ہے کہ صہیونی انٹیلی جنس ادارے’جاسوسی‘ کو اسرائیل کی ’تیسری آنکھ‘ قرار دیتے ہیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین نے ایک رپورٹ میں صہیونی انٹیلی جنس اداروں کی طرف سے فلسطینیوں کی صفوں میں اپنے ایجنٹ بھرتی کرنے کے طریقہ کار پر روشنی ڈالی ہے۔

ایجنٹ یا جاسوس کیا ہے؟

ایسا شخص جو کسی دوسرے کے لیے سراغ رسانی کا کام انجام دے اس کا ایجنٹ یا جاسوس کہلاتا ہے۔ یہ ایجنٹ کسی شخص، تنظیم یا ملک کی حساس معلومات کسی دوسرے ملک یا تنظیم کو فراہم کرتا ہے۔ اس طرح وہ دشمن ملک یا گروپ کو معلومات فراہم کرکے اپنے ملک یا قومی تنظیم کو نقصان پہنچاتا ہے۔

فلسطین میں اسرائیل کے لیے جاسوسی کا مطلب یہ ہے کہ کوئی شخص فلسطینی مزاحمت کاروں کے بارے میں قابض صہیونی دشمن کے خفیہ اداروں اور فوج کو ایسی معلومات فراہم کرے جس کے نتیجے میں مجموعی طور پر فلسطینی کاز کو نقصان پہنچے۔ ایسے ایجنٹوں کی کوئی کمی نہیں جو ہردور میں فلسطینی مجاھدین کے بارے میں معلومات دشمن کے خفیہ اداروں شاباک اور موساد کو فراہم کرتے رہے ہیں۔

اسرائیل کے لیے جاسوسی کی شکلیں

اسرائیل کے لیے جاسوسی کی دو شکلیں ہیں، براہ راست جاسوسی اور بالواسطہ جاسوسی

براہ راست جاسوسی

براہ راست جاسوسی یہ ہے کہ کوئی ایجنٹ اسرائیلی انٹیلی جنس اداروں کے کسی افسر کے ساتھ براہ راست رابطے میں رہے۔ اسے اہم اور حساس نوعیت کی معلومات فراہم کرے۔ دشمن کی طرف سے تجویز کردہ مہمات پر عمل کرتے ہوئے فلسطینی مجاھدین کو مالی اور جانی نقصان پہنچائے اور اس مذموم عمل کے بدلے میں دشمن سے مالی مدد حاصل کرے۔

بالواسطہ جاوسی

بالواسطہ جاسوسی یہ ہے کہ کوئی شخص نا دانستگی میں دشمن کے چنگل میں آئے۔ ایسے افراد اپنے بارے میں نہیں جانتے کہ انہیں جاسوس کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ ایسے بالواسطہ جاسوس درآصل براہ راست جاسوسوں کے ساتھ مربوط ہوتے ہیں۔ ایسے عناصر براہ راست اسرائیلی فوج یا خفیہ اداروں کے ساتھ رابطے میں نہیں ہوتے تاہم دشمن کے ایجنٹوں کے ساتھ ان کا رابطہ ہوتا ہے۔ ایسے جاسوس بھی اپنے مذموم مہمات کا معاوضہ وصول کرتے ہیں۔ ایسے مکروہ عناصرکے ذریعے دشمن افواہیں پھیلاتا اور امن وامان کو خراب کرنے کی سازشیں بھی کرتا ہے۔

جاسوسی کے اسباب وعوامل

دشمن کے لیے جاسوسی کرنے والے عناصر درج ذیل خامیوں کے مالک ہوتے ہیں اور یہی خامیاں انہیں جاسوسی پرمجبور کرتی ہیں۔

اخلاقی، دینی اور حب الوطنی کے جذبات سے عاری

تنظیموں کے اندر پائے جانے والے اختلافات اور سیکیورٹی کے حوالے سے آگاہی نہ ہونا۔

غربت اور بے روزگاری

ناقص تعلیم وتربیت

ایجنٹ کا چناؤ

کسی بھی شخص کو ایجنٹ یا جاسوس بنانے کے لیے اندھا دھند کارروائی نہیں کی جاتی بلکہ جس شخص کو جاسوس بنانا مطلوب ہوتا ہے صہیونی خفیہ ادارے پہلے اس کے بارے میں تمام ضروری کوائف جمع کرتے ہیں۔ اگر وہ سرکاری ملازم ہے تو اس کے حکومتی عہدے، سرکاری افسران کے ساتھ تعلقات، اسکول اور یونیورسٹی کی تعلیم، پاسپورٹ، شخصی معلومات حاصل کرنے کے بعد اس کی مانیٹرنگ کی جاتی ہے۔ پھر اس کے ساتھ باقاعدہ انٹیلی جنس حکام کی ملاقات کا اہتمام کرایا جاتا ہے۔ ملاقات سے پہلے تک اسے معلوم نہیں ہوتا کہ اس کی مانیٹرنگ کی جا رہی ہے۔ جب اسے کسی انٹیلی جنس ادارے کے دفتر میں طلب کیا جاتا ہے اس وقت تک وہ یہ گمان کرتا ہے کہ اسے طلب کیا گیا ہے۔

انٹیلی جنس مرکز میں طلب کرکے اس کی آراء، خصوصیات، رد عمل ، اس کی خواہشات، مسائل اور دیگر معلومات لی جاتی ہیں۔ اس کے بعد اسے اپنی رضا اور رغبت کے تحت جاسوس بننے کو کہا جاتا ہے۔ اگر وہ نہ مانے تو اسے جبر واکراہ کے ذریعے بھی دبانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

نوجوان دشمن کے جال میں کیسے پھنستے ہیں؟

انسانی کمزوریاں اسے دشمن کے ساتھ تعاون کی طرف لے جاتی ہیں۔ صہیونی دشمن کو ویسے بھی فلسطینیوں میں ایجنٹ بھرتی کرنے میں غیرمعمولی چالاکی ما مظاہرہ کرتا ہے۔ فلسطینی نوجوانوں کو جاسوسی کے جال میں پھسانے کے لیے کئی طرح کے حربے استعمال کیے جاتے ہیں۔ کسی خاص علاقے میں تعینات فوجی افسر اور انٹیلی جنس اہلکاروں کو وہاں پر فلسطینیوں میں ایجنٹ بھرتی کرنے کا ٹاسک دیا جاتا ہے۔ یہ افسران اور اہلکار خیانت کے جذبات پیدا کرنے کے لیے فلسطینیوں کو تعاون، مدد یا دوستی کا لالچ دیتے ہیں۔

انٹرنیٹ کا استعمال

سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ اور انٹرنیٹ نے جاسوس بھرتی کرنے میں مدد کی ہے۔ اگرچہ انٹرنیٹ نے ٹیکنالوجی اور مواصلات کی دنیا میں ایک نیا انقلاب برپا کیا ہے مگر اس انقلاب کا منفی پہلو انٹرنیٹ کے ذریعے جاسوس تلاش کرنا اور ان سے رابطے کرنا ہے۔ فیس بک اور ٹوئٹر جاسوس بھرتی کرنے کے قابل اعتبار ذرائع سمجھے جاتے ہیں۔

فلسطینی نوجوانوں کو بہکانے کے لیے سوشل میڈٰیا پر پری چہرہ خواتین کی تصاویر کے پیچھے چھپ کر دشمن کے ایجنٹ وار کرتے ہیں۔ انہیں حیلوں بہانوں سے اپنے جال میں پھنسانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ نظریاتی، ثقافتی، تعلیمی اور سماجی طور پر کمزور افراد عموما دشمن کے ہتھے چڑھ کر دشمن کو ایسی ایسی معلومات بھی دے بیٹھتے ہیں جن کا صیغہ راز میں رہنا نہایت ضروری ہوتا ہے۔

سیکس کی کشش

اسرائیلی انٹیلی جنس ادارے انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہوئے فلسطینی نوجوانوں کو کئی دوسرے پہلو سے ورغلانے کے ساتھ ’سیکس کی کشش‘ سے بھی ٹریپ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ عموما اس طرح کی جاسوسی کے عمل میں ٹین ایج  اور غیرشادی شدہ نوجوان شامل ہوجاتے ہیں۔

وہ یہ سب کچھ دانستہ نہیں کرتے بلکہ جنسی خواہشات ان کے عقل پر پردہ ڈال دیتی ہیں اور وہ لاعلمی کے ہاتھوں مارے جاتے ہیں۔ اسرائیلی خفیہ اداروں کی طرف سے فلسطینیوں کو بلیک میل کرنے کا یہ ایک مکروہ حربہ ہے۔ دشمن اس مکروہ حربے کو آگے بڑھانے کے لیے ایسے ایسے مخرب الاخلاق راستے اختیار کرتے ہیں جس کے نتیجے میں فلسطینی نوجوان دشمن کےچنگل میں پھنس کر برباد ہوجاتے ہیں۔

مالی فواید کا لالچ

فلسطینی نوجوانوں کو ورغلانے اور انہیں جاسوس بنانے کے لیے رقوم کا لالچ دیا جاتا ہے۔ بے روزگار نوجوانوں کے لیے یہ ایک ذریعہ روزگار ہوتا ہے مگر انہیں جب اس کی حقیقت کا پتا چلتا ہے تب بہت سا پانی پلوں کے نیچے سے بہہ چکا ہوتا ہے۔

دباؤ اور دھمکیاں

صہیونی انٹیلی جنس ادارے جب کسی فلسطینی نوجوان کو اپنے جال میں پھنسانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو اس کے بعد اسے جاسوس کےطور پرکام کےلیے مجبور کیا جاتا ہے۔ اگر وہ انکار کردے تو اسے سنگین نتائج، قتل یا اغواء کرکے غائب کردینے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں۔ ایسے فلسطینیوں کو کہا جاتا ہے کہ وہ اپنی جان کی امان چاہتے ہیں تو اسرائیلی فوج کے لیے جاسوسی کریں۔

دشمن کے جال میں پھنسے کے مقامات

فلسطینیوں کو جاسوس بھرتی کرنے کے جہاں ہمہ نوع حربے استعمال کیے جاتے ہیں وہیں فلسطینی نوجوانوں کے دشمن کے جال میں پھنسنے کے بھی کئی مقامات ہیں۔

کسی بھی فلسطینی کو اس کے گھر اندر بھی جاسوس بنایا جاسکتا ہے۔ کپڑوں کی دکانوں، مانیٹرنگ کمروں میں لگے انتہائی چھوٹی کیمروں کی مدد سے خواتین کی تصاویر لی جاتی ہیں۔ اس کے بعد وہ تصاویر انہیں واپس بھیجی جاتی ہیں اور ساتھ ہی انہیں جاسوسی کے لیے بلیک میل کیا جاتا ہے۔

اسٹوڈیوز، سیلونز، فوٹو گرافی کی دکانوں، اسکولوں، منشیات کی ترویج کے مراکز، فحش تصاویر کے مراکز سے خواتین اور نوجوانوں کو بہکایا جاتا ہے۔

جاسوس کی اہم ذمہ داریاں

کسی فلسطینی شخصیت پر براہ راست قاتلانہ حملہ کرنا یا ایسی کسی حملے میں حصہ لینا، فلسطینی مزاحمت کاروں کو گرفتار کرانے میں مدد دینا۔

فلسطینی تنظیموں اور فلسطینی اتھارٹی کے اندر کی معلومات حاصل کرنا

فلسطینی عسکری تنظیموں کے درمیان افراتفری اور اختلافات کو ہوا دینا

فلسطینیوں سے جائیدادیں اور اراضی خرید کر خفیہ طور پر اسرائیل کو دینا

نوجوانوں میں اخلاقی بے راہ روی اور منشیات کو ترویج دینا

دوسرے ایجنٹ بھرتی کرنا

افواہیں پھیلانا

اور فلسطینیوں کے معنوی جذبات کو ٹھیس پہنچانا اور فلسطینیوں میں شکست خوردگی کی فضا پیدا کرنا۔

جاسوسی کے ہتھکنڈے روکنے کا طریقہ کار

فلسطینی شہریوں میں جاسوسی کی روک تھام کے لیے عوامی سطح پر آگاہی کی مہمات چلائی جائیں۔ دشمن کے جاسوسوں سے خبردار کیا جائے، مشکوک افراد کے بارے میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو فوری اطلاع دی جائے اور ایجنٹوں سے بہر صورت دور رہنے کی کوشش کی جائے۔

عوام میں یہ شعور اجاگر کیا جائے کہ وہ سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہوئے محتاط رہیں، کہیں وہ سوشل میڈیا کی دوستیوں کی آڑ میں دشمن کے ایجنٹ تو نہیں بن رہے ہیں۔

اگر کسی شہری کو دشمن کے لیے جاسوسی کرنے کا علم ہو تو وہ جاسوس کے بارے میں درست اور بروقت معلومات فراہم کرے۔

جب معاشرے میں کوئی افواہ پھیلے تو سجھ لیں کہ یہ دشمن کے ایجنٹوں کی کارستانی ہے۔ لہٰذا افواہوں پر یقین نہ کیا جائے۔

ایسے مقامات اور مراکز جہاں سے فلسطینی بچے دشمن کے چنگل میں پھنسنے کے امکانات ہوں ان سے با خبر رہنے کے ساتھ ساتھ ان سے دور رہا جائے۔

فلسطین میں سرکاری سطح پر جاسوسی کی روک تھام کے لیے اسرائیلی ریاست کی سازشوں کو عالمی سطح پر بے نقاب کیا جائے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کے ساتھ مل کر عالمی سطح پر آواز بلند کی جائے کہ اسرائیل فلسطینی قوم میں جاسوسی بھرتی کرکے اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنے کی سازش کررہا ہے۔

فلسطینی قانون نافذ کرنے والے ادارے ایجنٹوں سے چوکنا رہیں۔ کسی بھی مشتبہ جاسوس کو فوری گرفتار کرکے اس کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔

جاسوسی کا الزام ثابت ہونے پر ملزم کو عدالت میں پیش کیا جائے اور کم سے کم وقت میں ایجنٹ کو اس کے جرم کی حیثیت کے مطابق سزا دے کر عبرت کا نشان بنایا جائے۔

مختصر لنک:

کاپی