اسرائیلی حکومت کے وزیر برائے انٹیلی جنس وٹرانسپورٹ یسرائیل کاٹز نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینی قیدیوں کو پھانسی دینے کے قانون کو فعال کرے اور تمام فلسطینی اسیران کو پھانسی دے دی جائے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حکمراں جماعت ’لیکوڈ‘ سے تعلق رکھنے والے اسرائیلی وزیر نے فلسطینی اسیران کی اجتماعی بھوک ہڑتال پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ اپنے حقوق اور اسیری کے حالات بہتر بنانے کا مطالبہ کرنے والے بھول گئے کہ ان کے حملوں میں کتنے یہودی ہلاک ہوئے۔ مقتولین کے ورثاء کیا سوچیں گے کہ ان کے پیاروں کے قاتلوں کو جیلوں میں بھی وی آئی پی سہولتیں دی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی اسیر لیڈر مروان البرغوثی نے بھوک ہڑتال شروع کی ہے اور کہا ہے کہ اسیران کو سہولیات فراہم کی جائے۔ میں کہتا ہوں کہ فلسطینی قیدیوں کو سہولیات کے بجائے پھانسی دی جائے۔ ان کے مطالبات کا صرف ایک ہی حل ہے اور وہ سزائے موت ہے۔
یسرائیل کاٹز نے کہا کہ فلسطینی اسیران کو پھانسی کی سزا دینے کے قانون کو فعال کرنا ضروری ہے۔ اسرائیلی پارلیمنٹ کو بھی اس قانون پر حتمی رائے شماری کے بعد منظور کرنا چاہیے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی حکومت کے عہدیدار حالیہ عرصے کے دوران وزیر دفاع آوی گیڈور لائبرمین سے مطالبہ کرتے رہے ہیں کہ وہ فلسطینی اسیران کو پھانسی کی سزا دینے کے قانون کو فعال کریں۔
خیال رہے کہ اسرائیل میں سنہ 1948ء کو اس کے قیام کے بعد پھانسی کی سزا پرعمل درآمد نہیں کیا جاتا تاہم اسیران کو طویل مدت قید کی سزائیں سنائی جاتی ہیں۔