فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے غزہ کی پٹی کے عوام کو معاشی مراعات سے محروم کرنے کی ظالمانہ پالیسی کے خلاف عوام مسلسل سراپا احتجاج ہیں۔ کل منگل کو غزہ کے کئی مقامات پر فلسطینی صدر محمود عباس کی پالیسیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ مظاہرین نے غزہ کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتی، بجلی کے بلوں میں اضافہ، نئے ٹیکسوں کا نفاذ اور ایندھن کی سپلائی روکے جانے کی شدید مذمت کی۔ غزہ میں ہونے والے مظاہروں میں شریک شہری سخت غصے میں تھے اور انہوں نے صدر محمود عباس سے فوری طور پر استعفیٰ دینے کا بھی مطالبہ کیا۔
اس موقع پراحتجاجی جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ صدر محمود عباس غزہ کے حوالے سے اسرائیل کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔
خان یونس میں فلسطینی اتھارٹی کی انتقامی پالیسیوں کے خلاف نکالے گئے ایک جلوس سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے مقامی رہ نما یونس الاسطل نے کہا کہ موجودہ اقدامات سے واضح ہوگیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی غزہ کے محصورین کے ساتھ نہیں بلکہ اسرائیل اور اس کےحواریوں کی آلہ کار بنی ہوئی ہے۔ مگر غزہ کے عوام نے فلسطینی اتھارٹی کو یہ پیغام دیا ہے کہ وہ اس کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکے گی۔
یونس الاسطل نے کہا کہ غزہ کے عوام کے حقوق کا خیال رکھنا فلسطینی اتھارٹی کی آئینی اور سیاسی ذمہ داری ہے مگر بدقسمتی سے فلسطینی اتھارٹی قضیہ فلسطین کا تصفیہ کرنے کے ساتھ ساتھ غزہ کو تباہ وبرباد کررہی ہے۔
غزہ میں ایک دوسرے مقام پر احتجاجی جلسے سے خطاب کرتےہوئے بسام ابو الریش نے کہا کہ غزہ کی پٹی کے بارے میں فلسطینی اتھارٹی کی پالیسی غیر اخلاقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں معاشی بحران کی تمام تر ذمہ داری صدر محمود عباس پر عاید ہوگی۔ انہوں نے غزہ کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کمی واپس لینے اور غزہ کو بجلی کے بحران کے حل میں مدد دینے کے فوری ایندھن کی سپلائی یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔