اسرائیل کے عبرانی اخبارات نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے خلاف مبینہ بدعنوانی کے الزامات کی تحقیقات کے باعث جرمنی کے ساتھ آبدوزوں کی خریداری کا معاہدہ خطرے میں پڑ گیا ہے۔
عبرانی اخبار’ہارٹز‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ برلن حکومت نے شرط عائد کی ہے کہ وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے خلاف جاری کرپشن کیسز کی تحقیقات مکمل ہونے تک آبدوزوں کی ڈٰیل کو حتمی شکل نہیں دی جائے گی۔
عبرانی اخبار کے مطابق جرمنی کا کہنا ہے کہ اسے اسرائیلی وزیراعظم کے خلاف مبینہ بدعنوانی کے ان کیسز کے نتائج کا انتظار ہے جو اس وقت پولیس اور تفتیشی اداروں کے ہاں زیرتفتیش ہیں۔ ان کیسز میں میڈیا میں ’کیس 3000‘ کے نام سے مشہوراسکینڈل کے نتائج سامنے آنے تک آبدوزوں کی خریداری کی ڈیل نہیں کی جائے گی۔
عبرانی اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حال ہی میں جرمنی اور اسرائیلی حکومت کے اعلیٰ سطحی عہدیداروں کی اہم ملاقات بھی ہوئی ہے۔اس ملاقات میں بھی جرمنی سے آبدوزوں کی خریداری کی مجوزہ ڈیل پر بات چیت کی گئی۔
خیال رہے کہ 31 اکتوبر2016ء کو اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو نے پارلیمنٹ سے خطاب میں کہا تھا کہ تل ابیب جلد ہی برلن حکومت کے ساتھ تین جدید ترین آبدوزوں کی خریداری کے معاہدے پر دستخط کرے گا۔
اعلان کے مطابق دونوں ملکوں کی جانب سے آبدوزوں کی ڈیل پر دستخط 2016ء میں ہونا تھے مگر اسرائیل میں وزیراعظم نیتن یاھو کے خلاف جاری کرپشن کیسز کے باعث یہ ڈیل بار بار ملتوی ہوتی رہی ہے۔
اسرائیلی حکومت کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ تل ابیب نے جرمن حکومت سے متعدد باررابطہ کیا اور جرمن چانلسر انجیلا مرکل کو پیغام بھیجا کہ وہ آبدوزوں کی ڈیل کو حتمی شکل دینے کے اقدامات کریں تاہم چانسلر کی طرف سے اسرائیل کو بار بار یہی جواب دیا جاتا رہا ہے کہ موجودہ وقت ایسے کسی معاہدے کے لیے مناسب نہیں۔
ایک ماہ قبل اسرائیلی قومی سلامتی کے قائم مقام چیئرمین یعقب نیگل نے اپنے جرمن ہم منصب کریسٹوفر ہویسگن سے رابطہ کیا اور ان سے آبدوزوں کے معاملے میں بات چیت کی تھی تاہم مسٹر ہویسگن نے بھی کہا تھا کہ برلن کو اس حوالے سے اسرائیلی وزیراعظم کے خلاف جاری کرپشن کسیز کے نتائج کا انتظار ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے جرمنی سے ڈیڑھ ارب یورپ کی مالیت سے تین جدید ترین آبدوزیں خرید کرنے کے لیے کئی ماہ قبل معاہدے کی کوشش کی تھی۔ توقع کے مطابق سنہ 2019ء تک اسرائیل کو جدید ترین آبدوزیں ملنا تھیں تاہم اسرائیلی حکومت کے خلاف جاری کرپشن کیسز کے باعث یہ ڈیل مسلسل التواء کا شکار ہو رہی ہیں۔