اسرائیلی زندانوں میں ڈیڑھ ہزار فلسطینی اسیران کی طرف سے صہیونی ریاست کے مظالم کے خلاف بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال شروع ہوتے ہی اسرائیلی میڈیا قیدیوں کے خلاف آگ برسانے لگا ہے۔ اسرائیل کےعبرانی اور دوسری زبانوں میں شائع ہونے والے اخبارات، ٹیلی وی چینلز اور نیو ویب پورٹل ہرطرف فلسطینی اسیران کے خلاف زہریلے اورمنفی پروپیگنڈے کی بھرمار ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ’اسیران فلسطین اسٹڈی سینٹر‘ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ فلسطینی قیدیوں کی اجتماعی بھوک ہڑتال پر ان کے اصولی اورآئینی مطالبات کی حمایت کے بجائے اسرائیلی میڈیا نے اسیران کے خلاف اشتعال انگیز مہم شروع کردی ہے۔ اسرائیلی پریس میں ہرطرف سے فلسطینی اسیران بالخصوص بھوک ہڑتال کرنے والے قیدیوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی باتیں کی جا رہی ہیں۔
اسیران اسٹڈی سینٹر کے محقق کے شعبہ اموراسیران کے انچارج ریاض الاشقر نے کہا ہے کہ صہیونی ریاست کی فلسطینی اسیران کے حوالے سے منفی پالیسی کا جائزہ لینا ہو تو اسرائیلی ذرائع ابلاغ میں قیدوں کے خلاف جاری منفی پروپیگنڈہ کو دیکھا جا سکتا ہے۔ اسرائیلی اخبارات، ٹیلی وی چینل اور نیوز ویب پورٹل ہرطرف فلسطینی اسیران کے خلاف منی مواد کی بھرمار دکھائی دیتی ہے۔ ایسے لگتا ہے کہ فلسطینی اسیران نے اپنے جائز حقوق کا مطالبہ کرکے بہت بڑا جرم کرڈالا ہے۔
اخبارات اور ٹیلی وی چینلوں پر حکومت سمیت تمام ریاستی اداروں کو اکسایا جا رہاہے کہ وہ بھوک ہڑتال کرنےوالے اور دوسرے تمام اسیران کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹے۔
اسرائیلی تجزیہ نگار ’عاموس ہرھیل‘ نے اپنے ایک تجزیے میں لکھا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں بھوک ہڑتالی اسیران کی قیادت تحریک فتح کے رہ نما ’مروان البرغوثی‘ کے ہاتھ میں ہے۔ اسیران نے جس اعتماد کے ساتھ ان کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئےاجتماعی بھوک ہڑتال کا آغاز کیا ہےاس سے فلسطینی عوام میں البرغوثی کی مقبولیت میں بے پناہ اضافہ اور اس کے مقابلے میں فلسطینی صدر محمود عباس کی مقبولیت کو نقصان پہنچایا ہے۔
اسرائیلی تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتال سے حکومت غیرمعمولی حد تک خوف کا شکار دکھائی دیتی ہے۔ اگر یہ بھوک ہڑتال طول پکڑتی ہے تو اس کے نتیجے میں اسرائیلی حکومت پر عالمی سطح پر بھی دباؤ آسکتا ہے۔ اس طرح اسرائیل کے خلاف اکسانے والی قوتوں کو نئی غذا ملے گی۔ فلسطین کے اندر احتجاجی مظاہروں میں شدت آئے گی۔ فوجی چوکیوں اور دیگر مقامات پر فلسطینی مزاحمت کاروں کے اسرائیلی فوجیوں اور آباد کاروں پر حملوں میں بھی اضافہ ہوگا۔
خیال رہے کہ ڈیڑھ ہزار فلسطینی اسیران نے17 اپریل کو اجتماعی بھوک ہڑتال کا آغاز کیا تھا۔ آج اسیران کی بھوک ہڑتال کا چوتھا دن ہے۔ فلسطینی اسیران اپنی ہڑتال مطالبات پورے ہونے تک جاری رکھنے پر مصر ہیں۔ دوسری جانب فلسطینی خواتین اسیرات نے بھی احتجاجا بھوک ہڑتال میں شامل ہونے کا عندیہ ظاہر کیا ہے۔