اسرائیلی جیلوں میں صہیونی انتظامیہ کی طرف سے سلب کیے گئے حقوق کے حصول کے لیے 1500 فلسطینی اسیران کی اجتماعی بھوک ہڑتال آج چھٹے روز میں جاری ہے۔ اطلاعات ہیں کہ اسرائیل کی ’ریمون‘ جیل کے اسیران بھی اجتماعی بھوک ہڑتال میں شامل ہوگئے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی جیلروں اور تفتیش کاروں نے بھوک ہڑتال ختم کرنے کے لیے انتقامی حربوں کے استعمال کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہوا ہے۔ رات گئے بھوک ہڑتال کرنے والے اسیران کی تلاشی لینے کے لیے اسرائیلی فوج تفتیشی کتوں کے ہمراہ’ نیتسن‘ جیل میں چڑھ دوڑی۔ اس دوران اسیران کے کمروں اور ان کے سامان کی جامہ تلاشی کےدوران سامان تل پٹ کردیا گیا۔ قابض فوجیوں نے بھوکے پیاسے فلسطینی اسیران کو بھی زدو کوب کیا اور ان کے خلاف مزید انتقامی اقدامات کی دھمکیاں دیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق ’نیتسن‘ جیل میں اسرائیلی فوج نے بھوک ہڑتال کرنے والے سرکردہ فلسطینیوں کو قید تنہائی میں ڈال دیا ہے۔ تنہائی کا شکار بھوک ہڑتال کرنے والے اسیران کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔
ادھر’ریمون‘ جیل کے وارڈ 16 میں قید فلسطینی اسیران نے بھی اجتماعی بھوک ہڑتال میں شمولیت کا اعلان کیا ہے۔
درایں اثناء اسرائیلی سیاسی لیڈروں نے بھی بھوک ہڑتالی اسیران کے خلاف انتقامی حربےاستعمال کرنے کی حمایت کی ہے اور کہا ہے کہ بھوک ہڑتال کرنے والوں کو سسک سسک کر مرنے دیا جائے۔
اسرائیلی کنیسٹ کے مجرمانہ اور انسان دشمن ذہنیت رکھنے والے رکن اورین حازان نے کہا کہ ہماری جیلیں ان [فلسطینیوں] سے بھر چکی ہیں اور اب مزید گنجائش نہیں رہی ہے۔ اب ان لوگوں کے لیے ہمارے پاس کوئی جگہ نہیں۔ ان کے لیے زمین کے نیچے ہی جگہ بن سکتی ہے۔