اسرائیلی زندانوں میں 17 اپریل سے 1500فلسطینی اسیران کی اجتماعی بھوک ہڑتال جاری ہے۔ جیلوں میں بھوک ہڑتال کرنے والے اسیران کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ دوسری جانب عوامی سطح پربھی اسیران کی حمایت میں ریلیوں، مظاہروں، جلسے جلوسوں، سیمینار اور دیگر تقریبات کا سلسلہ جاری ہے مگر حیرت ہے کہ اسیران کی بھوک ہڑتال کے چرچے اس وقت چار دانگ عالم میں مشہور ہیں مگر فلسطینی اتھارٹی کو جیسے سانپ سونگ گیا ہے۔
جس طرح تاریخی بھوک ہڑتال میں فلسطینی اسیران بڑھ چڑھ کر پورے عز اور استقامت کامظاہرہ کررہے ہیں۔ اسی طرح جیلوں سے باہر فلسطینی سڑکوں پر اسیران کے ساتھ یکجہتی کرتے ہوئے صہیونی فورسزکے مظالم کا سامنا کررہے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی اسیران کے مطالبات ہراعتبار سے آئینی اور قانونی ہیں۔ ان کے مطالبات کا نچوڑ یہ ہے کہ وہ اسیری کی زندگی میں عالمی سطح پر مسلمہ حقوق کا مطالبہ کررہے ہیں۔ وہ فلسطینی اسیران از خود تو جیلوں سے نہیں نکل سکتے مگر وہ اپنے جائز حقوق کا مطالبہ کرنے اور حقوق کے حصول کے لیے ہرطرح کی تحریک چلانے میں حق بہ جانب ہیں۔
دوسری طرف اسرائیلی جیل انتظامیہ اور اسیران کے امور سے متعلق دیگر ادارے اسیران کی بھوک ہڑتال کچلنے کے لیے طاقت کے تمام حربے استعمال کررہے ہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر اسیران کے کمروں کی تلاشی کی آڑ میں قیدیوں کو ہراساں کیاجاتا ہے۔ ان کے سامان تل پٹ کیے جاتے ہیں اور انہیں حاصل سہولیات واپس لی جاتی ہیں۔
فلسطینی خاموش تماشائی
فلسطینی اسیران کی احتجاجی تاریخی بھوک ہڑتال کو ناکام بنانے کے لیے اسرائیل کی ریاستی مشینری سرگرم عمل ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم روزانہ کم سے کم چار بار فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتال پر بات کرتے ہیں۔ صہیونی ریاست کے وزیر با تدبیر پلٹ پلٹ کر فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتال کے خلاف زہر اگل رہے ہیں۔
اسرائیلی حکومت کی 70 شخصیات روزانہ فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتال پر بات کرتے ہیں۔ اسرائیلی ذرائع ابلاغ بھی اس باب میں پیچھے نہیں۔ اسرائیلی ٹی وی چینل، اخبارات و جرائد اور ویب سائیٹ سب ہاتھ دھو کر فلسطینی قیدیوں کی بھوک ہڑتال کو ناکام بنانے، افواہیں پھیلانے اور فلسطینیوں کی بھوک ہڑتال اور مطالبات کی اہمیت کو کم کرنے میں مقابلے کی کیفیت سے دوچار ہیں، مگر فلسطینی اسیران کی تاریخی بھوک ہڑتال پر اگر کوئی خاموش ہے تو وہ فلسطینی اتھارٹی ہے۔ ایسے لگتا ہے کہ اسیران کی اجتماعی بھوک ہڑتال پر فلسطینی اتھارٹی کو جیسے سانپ سونگھ گیا ہے۔
کلب برائے اسیران کے چیئرمین قدورہ فارس کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی قیادت اسرائیلی زندانوں میں بند فلسطینی بھائیوں کی بھوک ہڑتال پر مکمل طور خاموش تماشائی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے فارس نے کہا کہ صرف فلسطینی اتھارٹی ہی نہیں بلکہ اس کے بیرون ملک سفارت خانے، ہائی کمشنز اور دیگر نمائندہ ادارے گذشتہ آٹھ دنوں سے جاری بھوک ہڑتال پر خاموش ہیں۔
قدورہ فارس نے کہا کہ رام اللہ اتھارٹی بھوک ہڑتالی فلسطینی اسیران کی نمائندہ ہے۔ نہ صرف اندرون ملک بلکہ بیرون ملک بھی فلسطینی اتھارٹی کو اسیران کی حمایت میں آواز بلند کرنی چاہیے۔ تاکہ فلسطینی اسیران اپنے اس جدو جہد میں کامیاب و کامران ہوسکیں۔ بھوک ہڑتال کی حمایت میں قومی اور سرکاری سطح پر ایک منظم تحریک چلانے کی ضرورت ہے تاکہ عالمی سطح پر فلسطینی اسیران کے مسائل اور مصائب کو اجاگر کرکے اسرائیل پر دباؤ ڈالا جاسکے۔
فلسطینی تجزیہ نگار ھانی حبیب کا کہنا ہے کہ اسیران کی بھوک ہڑتال پر فلسطینی اتھارٹی کی نمائندگی کہیں بھی دکھائی نہیں دیتی۔ فلسطینی اتھارٹی کے بزرجمہر معمول کے مطابق اپنی سیاسی مصروفیات جاری رکھے ہوئے ہیں۔ لگتا ہے کہ وہ فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتال سے یا تو واقف نہیں یا دانستہ طور پرمجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کررہے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے حبیب کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی کی پہلی ذمہ داری تھی کہ وہ اسیران کی اجتماعی بھوک ہڑتال کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔
ان کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اور حکومتی عہدیداروں کا طرز عمل انتہائی افسوسناک بلکہ شرمناک ہے۔ ایک ہفتہ گذر جانے کے بعد بھی فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے اسیران کی حمایت میں مقامی ، علاقائی اور عالمی سطح پر کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔
قومی سطح پر اقدامات کی ضرورت
فلسطینی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ 17 اپریل کو فلسطین میں یوم اسیران کے موقع پر شروع کی گئی بھوک ہڑتال کو کامیاب بنانے کے لیے عوامی سطح پر منظم مہم چلانے کی ضرورت ہے۔ سماجی کارکن سوشل میڈیا پر فلسطینی اسیران کے حقوق کی مہم چلائیں، سیاسی جماعتیں عوامی سطح پر جلسے جلوس، ریلیاں اور مظاہروں کا اہتمام کریں۔ صحافتی اور ابلاغی حلقے بھوک ہڑتال کو زیادہ سے زیادہ کوریج دیں۔ اسیران کی حمایت میں نکالی جانے والی ریلیوں اور ان پر اسرائیلی فوج کے وحشیانہ تشدد کو اجاگر کیاجائے تاکہ اسیران کی اجتماعی بھوک ہڑتال کو کامیابی سے ہم کنار کیا جاسکے۔
خیال رہے کہ فلسطینی اسیران نے17 اپریل 2017ء کو اسرائیلی جیلوں میں اجتماعی بھوک ہڑتال کا آغاز کیا ہے۔ بھوک ہڑتال کی قیادت تحریک فتح کے سرکردہ رہ نما مروان البرغوثی کررہے ہیں۔
سوشل میڈیا
اس وقت تک اس بھوک ہڑتال میں 1500 سے زیاد اسیران شامل ہوچکے ہیں۔ تجزیہ نگار قدورہ فارس کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں بھوک ہڑتال کی صف میں شامل ہونے والے اسیران کی تعداد میں اضافہ متوقع ہے۔
بھوک ہڑتال کی حمایت میں سوشل میڈیا پر بھی مہم زوروں پر ہے۔’الاضراب ۔ الکرامہ #‘ پر ایک ہفتے کے دوران 11ملین ٹویٹس کی جا چکی ہیں۔