اسرائیلی جیلوں میں پابند سلاسل 1500 فلسطینی اسیران کی اجتماعی بھوک ہڑتال آج 10 روز میں جاری ہے۔ دوسری جانب مشکلات کے باوجود اسیران پرعزم ہیں اور بھوک ہڑتا تحریک کو منطقی انجام تک پہنچانے تک خالی پیٹ کی جنگ جاری رکھنا چاہتے ہیں۔
خیال رہے کہ اسرائیلی زندانوں میں 6500 فلسطینی پابند سلاسل ہیں۔ ان میں سے 1500 اسیران نے فلسطین میں ’یوم اسیران‘ کے موقع پربھوک ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔ یہ بھوک ہڑتال آج دسویں روز میں جاری ہے۔
’عزت اور آزادی‘ کے عنوان سے جاری اجتماعی بھوک ہڑتال کو فلسطین کے عوامی، سیاسی اور سماجی حلقوں کی طرف سے بھرپور معاون حاصل ہے۔ سماجی کارکنان نے سوشل میڈیا بالخصوص فیس بک اور ’ٹویٹر‘ پر بھرپور پذیرائی دی ہے۔
سوشل میڈٰیا پر عربی زبان کے علاوہ انگریزی میں dingniystrike# اور عبرانی میں بھی یکجہتی مہم جاری ہے۔
فلسطین کے صحافتی اور ابلاغی حلقوں کی طرف سے بھی فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتال کو خوب کوریج دی ہے۔ آج بدھ کے روز مقامی ٹی وی چینلوں اور ریڈیو پروگرامات پر فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتال کے حوالے سے خصوصی نشریات پیش کی جا رہی ہیں۔
ادھر اسیران کی دیکھ بحال پرمامور کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بھوک ہڑتالی سیاسی کارکنان کی صحت کی خرابی کے باوجود ان کی بھوک ہڑتال جاری و ساری ہے۔
کمیٹی کا کہنا ہے کہ بھوک ہڑتال کے نتیجے میں اسیران مسلمہ ثابت، محمد عبد ربہ اور امجد النمورۃ کی حالت کافی خراب ہے اور انہیں اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔کمیٹی کا کہنا ہے کہ صہیونی جیل انتظامیہ کی طرف سے اسیران کی بے رحمانہ طریقے سے ایک سے دوسری جیل میں منتقلی کا عمل بھی جاری ہے۔ اسیر محمد مصلح، باسل عریف، نعیم مصران، ضیا الآغا، رامی العیلہ، حسین الزریعی کو جلبوع جی سے نفحہ کے حراستی مرکز منتقل کیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین کے کارکن سامر العیساوی سمیت کئی دوسرے اسیران نے بھی بھوک ہڑتال شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔