اسرائیلی جیلوں میں اپنے حقوق کے لیے بہ طور احتجاج 17 اپریل سے بھوک ہڑتال کرنے والے اسیران کی ہڑتال آج 15 ویں دن میں جاری ہے۔ اس وقت 1700 سے زاید فلسطینی بھوک ہڑتال کررہے ہیں جب کہ 1500 اسیران اپنی بھوک ہڑتال کے دو ہفتے مکمل کرنے کے بعد آج تیسرے ہفتے میں داخل ہوگئے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حال ہی میں مزید ایک سو فلسطینی اسیران بھوک ہڑتال کرنے والوں کی صف میں شامل ہوئے جس کے بعد بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی قیدیوں کی تعداد 1700 سے تجاوز کرگئی ہے۔
بھوک ڑتال کرنے والے فلسطینی اسیران کی ہڑتال کا آج 15واں روز ہے۔ قیدیوں کے حوالے سے تشویش بھی لاحق ہے کیونکہ صہیونی جیلر اور تفتیش کار قیدیوں کو زدو کرب کرنے اور انہیں قید تنہائی کی سزائیں دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
فلسطینی محکمہ امور اسیران کے چیئرمین عیسیٰ قراقع نے کہا ہے کہ صہیونی انتظامیہ کی طرف سے بھوک ہڑتالی اسیران کے وکلاء کو ان سے ملنے پر بدستور پابندی عاید کر رکھی ہے۔ کئی اسیران بھوک سے نڈھال ہیں۔
فلسطینی شہروں میں اسیران کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے مظاہرے بھی جاری ہیں۔ رام اللہ میں بھوک ہڑتالی قیدیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے قائم کردہ ایک احتجاجی کیمپ میں دو شہری شادی احمد الدربی اور صلاح ابو الجحیم بھوک ہڑتال کے باعث نڈھال ہو کرگرپڑے تھے۔ انہیں ایک مقامی اسپتال منتقل کیا گیا۔ طبی معائنے کے بعد انہیں دوبارہ احتجاجی کیمپ میں شامل کردیا گیا ہے۔
ادھر عرب ممالک اور یورپی شہروں میں بھی بھوک ہڑتال کرنے والے اسیران کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے مظاہرے، سیمینار اور جلسے جلسوس نکالے جا رہے ہیں۔ گذشتہ روز جرمنی کے دارالحکومت برلن میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں سیکڑوں شہریوں نے شرکت کی۔
خیال رہے کہ اسرائیلی جیلوں میں 6500 فلسطینی پابند سلاسل ہیں۔ ان میں 300 بچے، 1200 مریض قیدی بھی شامل ہیں جن میں 21 کینسر اور 17 امراض قلب کا شکار ہیں۔