شنبه 16/نوامبر/2024

’اسرائیل کے ناجائز تسلط کے خلاف جدو جہد جاری رکھنے کا عزم‘

منگل 2-مئی-2017

اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے اپنے 30 سالہ سیاسی اورعسکری سفر کے بعد جماعت کا نیا منشور جاری کیا ہے جس میں واضح کردیا گیا ہےکہ فلسطین پر اسرائیل کا قبضہ باطل اور ناجائز ہے۔ حماس فلسطین کی آزادی کے لیے مزاحمت اور مسلح جدو جہد جاری رکھے گی۔

مرکزاطلاعات فلسطین کےمطابق حماس کا نیا منشور جماعت کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل نے قطر کے دارالحکومت ‘دوحہ‘ میں ایک عوامی تقریب میں پڑھ کرسنایا۔ اس موقع پرحماس کی قیادت، صحافیوں اور دانشورں کے ساتھ ساتھ سیاسی رہنماؤں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔

حماس کے اس نئے اقدام کا مقصد خطے کے خلیجی عرب ممالک کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانا ہے۔

اس ضمنی منشور میں حماس نے 1967ء کی چھے روزہ جنگ میں اسرائیل کے قبضے میں آنے والے فلسطینی علاقوں پر مشتمل ریاست کے قیام کی تجویز کو بھی باضابطہ طور پر تسلیم کرلیا ہے۔

تاہم تنظیم کا 1988ء میں اعلان کردہ اصل منشور جوں کا توں رہے گا اور مغربی ممالک ، روس، امریکا اور اقوام متحدہ کے قائم کردہ گروپ چار کے مطالبے پر اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ امریکا اور اس کے مغربی اتحادی حماس سے اسرائیلی ریاست کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کرتے چلے آرہے ہیں جبکہ حماس اسرائیل کے فلسطینی سرزمین پر قیام کو سرے سے قبول ہی نہیں کرتی ہے۔

خالد مشعل نے بتایا ہے کہ جماعتی انتخابات کے نتائج کا اعلان آیندہ چند روز میں کردیا جائے گا۔

نئے سیاسی اور جماعتی منشور میں قضیہ فلسطین سے متعلق 12 بنیادی اصول بیان کیے گئے ہیں جنہیں الگ الگ عنوانات کے تحت بیان کیا گیا ہے۔

حماس کی نئی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ جماعت اپنے بنیادی اصولوں سے انحراف نہیں کرے گی۔ اس کے بنیادی اصولوں میں فلسطین قوم کے حق خود ارادیت، حق واپسی، اسرائیل کے ناجائز قبضے کے خلاف مزاحمت جیسے اصول شامل ہیں۔

نئے منشور میں حماس کی تعریف اور قیام کے اغراض ومقاصد، اس کے بعد ارض فلسطین اور اس کے حوالے سے حماس کے بنیادی مطالبات، فلسطینی قوم اور اس کے بنیادی مطالبات سر فہرست ہیں۔

نئی دستاویز میں فلسطین کے عالم اسلام سے تعلقات اور حماس کا موقف، بیت المقدس، پناہ گزینوں کی واپسی، اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کےدرمیان فلسطین کی بندر بانٹ پرحماس کا موقف، تحریک آزادی اور مزاحمت، فلسطین کے سیاسی نظام کے خدو خا، حماس کے عرب اور مسلمان ممالک کے ساتھ تعلقات اور عالمی برادری کے ساتھ تعلقات کے اصول و ضوابط شامل کیے گئے ہیں۔

حماس نے اپنے ضمنی منشور میں کہا ہے کہ حماس اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گی بلکہ صہیونی ریاست کے فلسطین پر ناجائز تسلط کے خلاف جدو جہد جاری رکھے گی۔ تاہم حماس نے نئے منشور میں سنہ 1967ء کی حدود میں بیت المقدس کو دارالحکومت قرار دینے کی شرط پر آزاد فلسطینی ریاست کا تصور تسلیم کیا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی