میڈیا کمیٹی برائے بھوک ہڑتالی اسیران کا کہنا ہے کہ فلسطینی اسیران سوسائٹی کے وکیل خالد مہاجنہ نے نقب جیل میں مقید دو اسیران سے ملاقات کی ہے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ جب اسرائیلی جیل انتظامیہ نے 17 اپریل سے شروع ہونے والی اجتماعی بھوک ہڑتال کے بعد کسی اسیر سے وکیل کو ملنے کی اجازت دی ہے۔
وکیل مہاجنہ کے مطابق انہوں نے بیت لحم سے تعلق رکھنے والے اسیر ابراہیم ابو سرور اور قلقلیہ سے تعلق رکھنے ولاے اسیر نائل حسین سے ملاقات کی جنہوں نے انہیں اسرائیلی حکام کی جانب سے جارحانہ رویے کی تمام تفصیلات بتائیں۔
ابو سرور اور نائل حسین کا کہنا تھا کہ بھوک ہڑتالی اسیران کی صحت کے حوالے سے شدید تحفظات ہیں اور ان میں کچھ سہارے کے بغیر چل بھی نہیں سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جیل انتظامیہ ان اسیران کو ضروری طبی امداد فراہم کرنے سے بھی انکاری ہے۔
اسیران کا کہنا تھا کہ اسرائیلی انتظامیہ ان کو بھوک ہڑتال ختم کرنے پر مجبور کرنے کے لئے طرح طرح کے کھانوں لالچ دیتے ہیں۔
وکیل مہاجنہ نے دونوں اسیران کے حوالے سے بتایا کہ جیل انتظامیہ ان کا حوصلہ توڑنے کے لئے ان سے ان کے خاندان کو ملاقات کی اجازت نہیں دیتی اور نہ ہی انہیں جیل سے باہر جانے دیتی ہے مگر اس کے باوجود تمام اسیران کے حوصلے بلند ہیں اور وہ اپنے مطالبات کی منظوری تک اس ہڑتال کو جاری رکھنے کے لئے تیار ہیں۔